Hilm e Mustafa

Book Name:Hilm e Mustafa

پیارے اسلامی  بھائیو! اپنے ضَمیر سے سُوال کیجئے کہ کسی کو گناہ کرتا دیکھ کركیا ہم نے دل میں بُرا جانا؟صدکروڑ افسوس! بچّوں کی امّی کھانا پکانے میں تاخیر کردے ، کھانے میں نمک تیز ہوجائے،بچے اسکول کی چُھٹّی کرلیں تو ضَرور ناگوار گزرے ،لیکن گھر والوں کی روزانہ پانچوں نَمازیں قَضا ہورہی ہوں تو ماتھے پربَل تک نہ آئے،انہیں سمجھانے کی کوشِش تک نہ کی جائے،آپ خودسوچئے ! كوئی میوزک بجا رہا ہے، بے شک روکنے پر قُدرت نہیں، مگر کیا یہ آپ کے دل میں کھٹک رہا ہے؟ کیا آپ اِسے بُرا مَحسُوس کر رہے ہیں؟جی نہیں، اِس لئے کہ خوداپنے موبائل میں بھی تو”مَعَاذَ اللہ  میوزیکل ٹیون“مَوْجود ہے! دو اَفْراد گلی میں گالَم گلوچ کر رہے ہیں،بُرا لگا ؟جی نہیں، کیوں؟ اِس لئے کہ کبھی کبھی اپنے مُنہ سے بھی مَعَاذَ اللہ  گالی نکل ہی جاتی ہے۔ فُلاں نے جھوٹ بولا، آپ کو ناگوار گزرا؟ جی ہاں، کیوں؟ اس لئے کہ میرا ذاتی نقصان ہوا ، باقیاللہ   پاک کی رِضا کیلئے بُرا کہاں لگے گا کہ لوگ خُوداپنی زَبان سے بھی مَعَاذَ اللہ   جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔ یہ مثالیں صِرف چوٹ کرنے کیلئے ہیں، ورنہ بَہُت ساروں کی حالت یہ ہے کہ اپنے فون میں میوزیکل ٹیون نہیں۔گالی اور جھوٹ کی عادت نہیں، پھر بھی ”دل میں بُرا جاننے“ کا ذہن نہیں۔ اگر رِضائے الٰہی  کیلئے حقیقی معنوں میں بُرائی کو دل میں بُرا جاننے کی سوچ بن جائے ،کُڑھنے کی عادت ہوجائے ،تو اِنْ شَآءَ اللہ مُعاشَرے میں اِصلاح کا دَور دَورہ ہو جائے گا ۔ جب ہم بُرائیوں کو دل سے بُرا سمجھنے میں خود پکّے ہو جائیں گے،تو دوسروں کو سمجھانا بھی شُرُوع کر دیں گے اور اِنْ شَآءَ اللہ ہر طرف سنّتوں کی مدنی بہار آجا ئے گی اور” نیکی کی دعوت“کی دُھوم مچ جائے گی۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                                                     صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

نیکی کی دعوت اور مدنی چینل: