Book Name:Hilm e Mustafa
خریدا۔کھجور دینے کیلئے کاشانۂ اَقْدس پر آکرجب کھجوریں تلاش کیں تو نہ ملیں۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس اَعْرابی کے پاس واپس گئے اوراِرْشادفرمایا: عبدُاللہ!ہم نے تجھ سے ایک وَسْق کھجوروں کے بدلے اُونٹ خریداتھا، مگرتلاش کے باوُجُو دہمیں کھجوریں نہیں مل سکیں ۔ یہ سُنْتے ہی وہ اَعْرابی زور زور سے چِلّانے لگا: ہائے دھوکہ! ہائے دھوکہ!شمعِ رِسالت کے پروانے ،صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے جب یہ ماجرا دیکھا تو اَعْرابی کو مارنے کےلیے دوڑے اور اس سے کہا: تُورسولُاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں ایسی بات کرتا ہے؟ نبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: اسے چھوڑ دو! کیونکہ حق دار کو گُفْتگو کا حق حاصل ہوتاہے۔نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دو(2)تین(3)مرتبہ اس طرح فرمایا ،لیکن سمجھانے کے باوُجُودجب وہ نہ مانا تو آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک صَحابی کوحکم دیا کہ خولہ بنتِ حکیم کے پاس جاکر ان سے کہو کہ اگرآپ کے پاس کھجوروں کا ایک وَسْق ہے تو ہمیں دے دیں!اِنْ شَآءَاللہ ہم واپس کردیں گے، وہ صَحابی حضرت خَولہ بنتِ حکیم رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکے پاس گئے اوران سے کہا کہ رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ہے کہ اگرآپ کے پاس ایک وَسْق کھجوریں مَوْجُود ہیں تو دے دیں،اِنْ شَآءَاللہ آپ کو واپس مل جائیں گی۔توانہوں نے کہا میرے پاس کھجوریں مَوْجُود ہیں،آپ لینے کیلئے کسی کوبھیج دیجئے۔سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اس اَعرابی کو لے جاؤ اورجتنی کھجوریں اس کی بنتی ہیں دے دو!وہ اَعرابی جب کھجوریں لےکرواپس آیا تونبیِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکےدرمیان جلوہ گرتھے۔اس نےعرض کی:جَزَاکَ اللہُ خَیْراً!،(اللہ آپ کو جزائے خَیْر دے)آپ نے پُورا حصّہ بڑے عُمدہ طریقے سے عطافرمادیا۔ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: لوگوں میں سے بہترین وہ ہیں جو عُمدہ طریقے سے پُورا حصّہ دیتے ہیں۔ (سبل الہدی والرشاد:۷/۲۰)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد