Book Name:Hilm e Mustafa
کی دعوت دی۔ اس نے دعوت ِاسلام کو حقارت کے ساتھ ٹھکرا دیا اور اہلِ طائف نے مجھ پر پتھراؤ کیا۔ میں اس رنج و غم میں سرجھکائے چلتا رہا،یہاں تک کہ مقام ’’قَرْنُ الثَّعالِب‘‘میں پہنچ کر میرے ہوش و حواس بجا ہوئے ۔ وہاں پہنچ کر جب میں نے سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بدلی مجھ پر سایہ کئے ہوئے ہے، اس بادل میں سے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلام نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ تَعالیٰ نے آپ کی قوم کا قول اور ان کا جواب سن لیا اور اب آپ کی خدمت میں پہاڑوں کا فرشتہ حاضر ہے تاکہ وہ آپ کے حکم کی تعمیل کرے۔ حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بیان ہے کہ پہاڑوں کا فرشتہ مجھے سلام کرکے عرض کرنے لگا کہ اے محمد! (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اگر آپ چاہتے ہیں کہ میں ’’اَخْشَبَیْن‘‘(ابُو قُبَیْس اور قُعَیْقِعان) دونوں پہاڑوں کو ان کفار پر اُلٹ دُوں تو میں اُلٹ دیتاہوں۔ یہ سن کر حضور رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے جواب دیا کہ نہیں، بلکہ میں امید کرتا ہوں کہ اللہ پاک ان کی نسلوں سے اپنے ایسے بندوں کو پیدا فرمائے گا،جو صرف اللہتعالیٰ کی ہی عبادت کریں گےاورشرک نہیں کریں گے۔)بخاری ، کتاب بدء الخلق، باب اذا قال احدکم اٰمین...الخ، الحدیث:۳۲۳۱، ج۲، ص۳۸۶)
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سناکہ اتنا بُراسلوک کرنے کے باوجود، سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نہ توان سے بدلہ لیا اور نہ ہی بددُعاکی۔یُوں توحُضُورعَلَیْہ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پُوری حَیاتِ طیّبہ اسی طرح حِلْم و کرم کے عظیمُ الشَّان واقعات سے سَجی ہوئی ہے۔مگرفتحِ مکہ کے موقع پرجس کمالِ حلم وشَفْقت کا مُظاہَرہ فرمایا، اس کی مثال ملنا ناممکن ہے۔مَنْقول ہے کہ جس دن مکہ فتح ہوا اور کُفْر و شیطان اپنے چیلوں سمیت ذَلیل و رُسوا ہوئے ، تب حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اَہلِ مکہ سے دَرْیافت