Hilm e Mustafa

Book Name:Hilm e Mustafa

کے پاس تشریف لے گئے اوراِسْلام کی دعوت دی۔ ان تینوں نے اسلام قَبول نہیں کیا بلکہ اِنتہائی بیہودہ اور گُستاخانہ جواب دیا۔ ان بَدنصیبوں نے اسی پر بس نہیں کیابلکہ طائف کے شریروں کو حُضُور صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ بُرا سُلُوک کرنےپراُبھارا۔چُنانچہ ان شریروں نے آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر  ہر طرف سےحملہ کردیا اورآپ پر پتھر برسانے لگے ،یہاں تک کہ آپ کاجسم ِنازنین زخموں سے لہولہان ہو گیا۔ نَعْلینِ مُبارک خُون سے بھر گئیں۔ جب آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَزَخْموں سے بے تاب ہو کر بیٹھ جاتے تو یہ ظالِم اِنْتہائی بے دَرْدی کے ساتھ آپ کا بازو پکڑ کر اُٹھاتے اورجب آپ چلنے لگتے توپھرآپ پر پتھروں کی بارش کرتے اورساتھ ساتھ طَعْنہ زَنی کرتے، گالیاں دیتے، تالیاں بجاتے، ہنسی اُڑاتے۔

 حضرت زید بن حارثہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ دوڑ دوڑ کرحُضُورصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرآنے والے پتھروں کو اپنے بدن پر لیتے تھے اورحُضُور صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بچاتے تھے،یہاں تک کہ وہ بھی خُون میں نہا گئے اور زَخْموں سے نڈھال ہوگئے۔یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اَنگور کے ایک باغ میں پناہ لی۔ (المواہب اللدنیہ ، ھجرتہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ج۱،ص۱۳۶،۱۳۷)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                                                     صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

جنگ اُحد سے بھی سخت دن

اس سفر کےطویل عرصے بعد ایک مرتبہ اُمُّ الْمُومِنِیْن حضرت عائشہ صِدّیقہرَضِیَ اللہُ  عَنْہَانے حُضُورِاقدس صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دریافت کِیا کہ یارَسُولَاللہ! صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیا جنگِ اُحد کے دن سے بھی زیادہ سخت کوئی دن آپ پر گزرا ہے؟ تو آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشادفرمایا کہ ہاں اے عائشہ! رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا!وہ دن میرے لئے جنگ ِاُحد کے دن سے بھی زیادہ سخت تھا، جب میں نے طائف میں وہاں کے ایک سردار ’’ اِبْنِِ عَبْدِ یَالِیْل‘‘ کو اسلام