Hilm e Mustafa

Book Name:Hilm e Mustafa

اِختِلافات کو زِندگی بھر کا مسئلہ بنائے  رکھتے ہیں اور صُلح کی کوئی  گنجائش بھی  نہیں چھوڑتے۔ ہمارے آقا، مکی مَدَنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا معمول تھا کہ وہ کبھی اپنی ذات کےلیے اِنتِقام نہ لیتے تھے۔آئیے!اپنے  کردار کو سُنَّتِ نَبَوی کاآئینہ داربنانے کیلئے حُضُورنبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حِلم وکَرم سے مُتَعَلِّق چار (4) واقعات سُنتے ہیں۔ چنانچہ

1.ایک سَفَر میں رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آرام فرمارہے تھے کہ غَورَث بن حارِث نے آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو شہید کرنے کے اِرادے سے آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تلوار لے کر نِیام سے کھینچ لی، جب سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نیند سے بیدار ہوئے تو غَورَث کہنے لگا : اے محمد(صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) اب آپ کو مجھ سے کون بچا سکتا ہے ؟ آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشادفرمایا : اللہ۔نُبُوَّت کی ہیبت سے تلوار اُس کے ہاتھ سے گِر پڑی اورسرکارِ عالی وقارصَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تلوار ہاتھ مبارک میں لے کر فرمایا : اب تجھے میرے ہاتھ سے کون بچانے والا ہے؟ غَورَث گِڑگِڑا کر کہنے لگا : آپ ہی میری جان بچائیے!  رَحمتِ عالم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کو چھوڑ دیااور مُعاف فرما دیا۔ چنانچِہ غَورَث اپنی قَوم میں آکر کہنے لگا کہ اے لوگو! میں ایسے شَخْص کے پاس سے آیا ہوں، جو دُنیا کے تمام انسانوں میں سب سے بہتر ہے۔ (الشّفا:۱/ ۱۰۷،)

2.حضرت  اَنس رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کا بیان ہے کہ میں نبیِّ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک نَجرانی چادر اَوڑھے ہوئے تھے، جس کے کَنارے موٹے اور کُھردَرے تھے، ایک دَم ایک  بَدوی(دیہاتی)نے آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی چادر مُبارَک کو پکڑ کرجھٹکے سے کھینچا کہ سُلطانِ دوجہاں،شاہِ کون و مکاں صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مُبارَک گردن پر چادر کی کَنار سے خَراش آ گئی ،وہ کہنے لگا : اللہ پاک کا جو مال آپ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے