Book Name:Hilm e Mustafa
پیارے اسلامی بھائیو!اگر ہم کسی کو گناہ میں مُبْتَلا دیکھیں تومُسَلمان کےساتھ خَیْرخواہی اوراس کی آخِرت کی بھلائی کی خاطِر شَرِیْعت کی خِلاف ورزی کرنے پر اس کی اِصلاح کریں، اگرسمجھانے سے فتنے کا اندیشہ ہو تو دل میں بُرا ضرورجاننا چاہئے۔ جبکہ ذاتی مُعاملات میں خلافِ مِزاج باتوں پر صَبْروتحمل اور عَفْوودَرگُزر سےہی کام لینا چاہیے،کوئی کتناہی غُصّہ دِلائے،ہمیں اپنی زَبان اورہاتھوں کوقابُومیں رکھتے ہوئے،رِضائے الٰہی کی خاطِر مُعاف کردینا چاہیے ۔ کیونکہ جب زَبان بے قابو ہوجاتی ہے، تو بعض اَوْقات بنے بنائے کام بھی بِگاڑ دیتی ہے،
یادرکھئے! اگر ہم کسی کی غَلَطی پررِضائے اِلٰہی اوراچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اس سے اِنتِقام لینا چھوڑدیں، توہمارا مُعاشَرہ اَمْن وسُکون کا گہوارا بن سکتا ہےاور فتنےفَسادکے ناپاک جَراثِیم خُودبخُود دَم توڑ جائیں گے۔بردباری ونرم دلی،اللہ پاک کو پسند ہے،یقیناً جسےیہ عظیم دولت مل گئی، وہ بڑا بختاور (خوش نصیب)ہے ، نرمی ہی اِنْسان کی زِینت ہے، ہر وَقْت بد مزاجی سے پیش آنا،یہ تہذیب کے بھی خلاف ہے، بااَخلاق اور نرم خُوشَخْص سب کو پیارا لگتا ہے، جبکہ تُند مِزاج اور سَخْت دل شَخْص سے لوگ دُوربھاگتے ہیں۔ آئیے نرمی اپنانے کےلیے4 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سنتے ہیں:
1. اِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ یعنیبیشکاللہ پاک رفیق ہے اور نرمی کو پسند فرماتا ہے ،وَيُعْطِي عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ،اور نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے، جوسختی پر عطانہیں فرماتا ، وَمَا لَا يُعْطِي عَلَى مَا سِوَاهُ اور نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے، جو نرمی کے علا وہ کسی شے پر عطا نہیں فرماتا ۔( مسلم ،کتاب البر والصلۃ، باب فضل الرفق، الحدیث:۲۵۹۳، ص۱۳۹۸)
2. اِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ اِلَّا زَانَهُ یعنی جس چیز میں نرمی ہوتی ہے، اسے زینت بخشتی ہے وَلَا