Book Name:Hilm e Mustafa
حُدُود میں سے کسی حَد کو توڑا جاتاتو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شَدِید غضبناک ہوجاتے۔ ( الشمائل المحمدیۃ للترمذی ، باب ماجاء فی خلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،ص ۱۹۸، حدیث:۳۳۲)
اُمُّ الْمُؤمِنِیْنحضرت عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللہُ عَنْہا فرماتی ہیں:قُرَیش کے خاندان بنی مَخْزُوْم کی ایک عَورت نے چوری کی توقُرَیش سوچ وبِچارکرنے لگے کہ سَروَرِ عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اس کی سِفارِش کون کرے ؟ بالآخرحضرت اُسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا انتخاب ہوا کہ یہ حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے محبوب ہیں ،یہ بات کرسکتے ہیں ۔ حضرت اُسامہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اس عورت کی سِفارِش کی تو سَروَرِ عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا: کیا تم اللہ پاک کی حُدُود میں سِفارِش کرتے ہو؟ پھرکھڑےہوئے اورخُطْبہ دیا: اے لوگو! تم سے پچھلے لوگ اِسی لیے ہلاک ہوئے کہ اُن میں صاحبِ مَنصَب چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتااور اگر غریب چوری کرتا تو اسے سزا دی جاتی ،خُدا کی قَسَم ! اگر فاطِمہ بنتِ محمد بھی چوری کرتی ،تو میں اس کا (بھی )ہاتھ کاٹ دیتا۔(مسلم ، کتاب الحدود، باب قطع السارق الشریف وغیرہ،،رقم الحدیث۱۶۸۸،ص۹۲۷)
پیارےاسلامی بھائیو! آپ نے سناکہ ہمارے پیارے آقا ،بے حد شفیق ومہربان ہیں ،اپنے دشمنوں کے ظُلم وسِتَم پر بھی عَفْو ودرگُزر سے کام لیتے، مگر جب آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سامنے شَرِیْعت کی خِلاف ورزی کی جاتی تو چہرۂ اَنور پُرجَلال ہوجاتا۔ نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عِبْرت نِشان ہے:تم میں سے کو ئی جب کسی بُرائی کو دیکھے تو اُسے چاہیے کہ بُرائی کو اپنے ہاتھ سے بدل دے او ر جواپنے ہاتھ سے بدلنے کی اِستِطاعت(یعنی قوت) نہ رکھے، اُسے چاہیے کہ اپنی زَبان سے بدل دے اور جو اپنی زَبان سے بھی بدلنے کی اِستِطاعت نہ رکھے، اُسے چاہیے کہ اپنے دل میں بُرا جانے اوریہ کمزورترین ایمان کی عَلامت ہے۔( مُسلِم ،ص٤٤ حدیث٤٩)