Book Name:Jane Pehchane Nabi
اِس مقام پر اللہ پاک نے فرمایا:
وَ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَى الَّذِیْنَ كَفَرُوْاۚ (پارہ:1، سورۂ بقرۃ:89)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور اس سے پہلے یہ اسی نبی کے وسیلہ سے کافروں کے خلاف فتح مانگتے تھے۔
لفظِ عَلٰی جب طلب اور دُعا کے ساتھ آئے تو یہ مشکل پر دلالت کرتا ہے۔([1]) یعنی بنی اسرائیل کو جب بھی اُس وقت کے غیر مسلموں کے مقابلے میں مشکل پیش آتی تھی تو یہ اُس مشکل کے حل کے لیے مَحْبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے وسیلے سے دُعا کیا کرتے تھے۔
اللہ پاک نے پچھلی قوموں کا یہ عَمَل ذِکْر کیا مگر اُس کو بُرا نہیں کہا، اِس سے پتا چلا؛ کہ یہ عمل یعنی پیارے نبی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمکے وسیلے سے دُعا کرنا، ہمارے لیے نہ صِرْف جائِز بلکہ اچھا اور مُسْتَحَبْ ہے کہ ٭ جب بھی مشکل آئے ٭ پریشانی آئے ٭ کام اٹک جائیں٭ معاشِی پریشانیاں ہو جائیں ٭ قرض چڑھ جائیں ٭ بیماریاں گھیر لیں ٭ نیک خواہشات پُوری نہ ہو پا رہی ہوں ٭ قبر و آخرت کا خوف کھائے ٭ جہنّم کا ذِکْر سُن کر دِل پھٹنے لگے، ہمیں چاہئے کہ ہم مَحْبُوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے وسیلے سے دُعا کریں، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! مشکلات حل ہو جائیں گی۔([2])
دونوں جہاں میں دُنیا و دِیں میں ہے اِکْ وَسیلہ نامِ مُحَمَّد
مؤمن کو کیوں ہو خطرہ کہیں پر دِل پر ہے کَنْدَہ نامِ مُحَمَّد
روزِ قیامت مِیْزَان و پُل پر دے گا سہارا نامِ مُحَمَّد