Jane Pehchane Nabi

Book Name:Jane Pehchane Nabi

ہیں  کہ میلاد لوگوں نے خُود سے نکال لیا ہے، جب پیارے آقا صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی وِلادتِ باسعادت ہوئی، کیا اُس وقت بھی کسی نے مِیلاد کیا تھا؟ جوابًا عرض ہے کہ  ویسے تو اَلحمدُ للہ!اُس وقت ٭ پُوری کائنات میں خُوشیاں ہی خوشیاں تھیں ٭ ستارے جھک رہے تھے ٭ کعبہ جُھوم رہا تھا ٭ فِرشتے مبارَک بادیاں لے کر حاضِر ہو رہے تھے ٭ عرش و فرش پر دُھوم ہی دُھوم تھی، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ  عَلَیْہ  کہتے ہیں نا:

عرش پہ تازہ چھیڑ چھاڑ، فرش میں طُرفہ دُھوم دھام

کان     جدھر      لگائیے!     تیری      ہی      داستان       ہے([1])

 وضاحت: عرشِ اَعْظَم  پر بھی خوشیوں کا سماں ہے، زمین پر بھی دھوم دھام ہے، بس جدھر بھی کان لگائیں، آپ ہی کے چرچے ہیں۔

اگر کہا جائے اُس وقت خاص طَور پر انسانوں نے مِیْلاد منایا تھا یا نہیں؟ تو دیکھئے! اُس وقت بہت سارے لوگ تو غیر مُسْلِم تھے، اللہ  پاک کو، نبیوں کو مانتے ہی نہیں تھے، اُن سے ہمیں کوئی غرض نہیں ہے، ہاں! بہت سارے وہ لوگ جو پچھلی آسمانی کتابوں کو مانتے تھے، نبیوں پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے تھے، ہم نے روایت سُنی، یہ لوگ اپنے اپنے قبیلوں میں، پُورے مدینے میں جگہ جگہ ذِکْرِ مصطفےٰ کی محافِل سَجائے بیٹھے تھے۔ اگرچہ بعد میں یہ اِیمان سے پِھر گئے، البتہ! عین وِلادتِ مصطفےٰ کی رات مدینۂ پاک میں محافِلِ  ذِکْرِ مصطفےٰ سجی ہوئی تھیں اور ذِکْرِ وِلادت بھی ہو رہا تھا۔

ہر جان منتظر ہے، ہر دیدہ رہ نگر ہے      غَوغَا ہے مرحبا کا صبحِ شبِ وِلادت


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:178۔