Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
عِلْم کی برکت سے عَمَل دُرُست ہوتا ہے، عَمَل دُرُست ہو جائے تو حکمت ملتی ہے، حکمت مِل جائے تو زُہُد (یعنی دُنیا سے بےرغبتی) مِل جاتی ہے، زُہد کی برکت سے آخرت کا شوق پیدا ہوتا ہے اور جس خوش نصیب کو آخرت کا شوق نصیب ہو جائے، اُسے اللہ پاک اپنے قُرْب کی دولت عطا فرما دیتا ہے۔([1])
اللہ! اللہ! پیاری اسلامی بہنو! غور فرمائیے! اَدَب کیسی اعلیٰ چیز ہے، معلوم ہوا؛ جس کے پاس اَدَب ہے، وہ بہت خوش نصیب ہے کہ عِلْم کی دُرُست سمجھ اسی کو ملتی ہے جس کے پاس اَدب ہے، عَمَل اسی کا درست ہوتا ہے جس کے پاس اَدب ہے، حکمت بھی اُسی کو ملتی ہے جس کے پاس اَدب ہے اور اللہ پاک کا قرب بھی اسی کو نصیب ہوتا ہے جسے اَدَب کی دولت نصیب ہوتی ہے اور جس بدنصیب کے پاس اَدَب نہیں، وہ بڑی مَحْرُوم ہے، وہ ہزاروں کتابیں بھی پڑھ لے پھر بھی درست عِلْم کی سمجھ سے مَحْرُوم رہتی ہے، ساری زِندگی عبادت میں گزارے، پھر بھی عَمَل کی دُرُستی سے مَحْرُوم رہتی ہے، نہ اسے حکمت ملتی ہے اور نہ اس پر قربِ اِلٰہی کے دروازے کھلتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں اَدَب کی دولت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم ۔
(1):آدابِ بندگی
داتا حُضُور رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اَدَب کی3 قسمیں ہیں: پہلی قسم: اَلْاَدَبُ مَعَ اللہیعنی اللہ پاک کا اَدب۔ یہ سب سے پہلا اور ضروری ادب ہے کیونکہ ہم اس دُنیا میں کچھ بھی ہوں، سب سے پہلے ہم اللہ پاک کے بندے اور بندیاں ہیں،تمام عہدے بعد میں آتے