Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem

Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem

اِنِّیْۤ اَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْكَۚ-اِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًىؕ(۱۲) (پارہ:16،سورۂ طٰہٰ:12)

ترجَمہ کنزُ العرفان:بیشک میں تیرا رب ہوں تو تُو اپنے جوتے اتار دے بیشک تو پاک وادی طویٰ میں ہے

 مُفَسِّرِیْنِ کرام فرماتے ہیں: اللہ پاک نے حضرت موسیٰ    علیہ السّلام   کو نعلین شریف (یعنی جوتے مبارک) اُتارنے کا حکم دیا، اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ بادشاہوں کے دربار میں جُوتے اُتار کر حاضِر ہونا اَدب ہے اور اللہ پاک تو اَحْکَمُ الْحاکِمِین ہے، حضرت موسیٰ    علیہ السّلام  خالِقِ کائنات کے حُضُور حاضِر ہیں، وادی بھی مُقَدَّس ہے لہٰذا حکم ہوا کہ اے موسیٰ    علیہ السّلام  ! اپنے رَبِّ کریم اور اس بابرکت وادی کے اَدَب میں نعلین شریف اُتار دیجئے!

اللہ اکبر! پیاری اسلامی بہنو! اس سے اَدَب کی اہمیت کا اندازہ لگائیے!  معلوم ہوا؛ اَدَب بندگی کا پہلا قرینہ ہے، اسی کے ذریعے انسان بلند مقامات تک پہنچ پاتا ہے۔ حضرت جلال بَصْری  رحمۃ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں: اِیْمان کا تقاضا ہے کہ بندہ شریعت پر عَمَل کرے، لہٰذا جو شریعت نہیں جانتا وہ (کامِل) اِیْمان والا نہیں ہو سکتا اور شریعت اَدَب سکھاتی ہے، لہٰذا جو اَدَب نہیں جانتا، نہ اس کا اِیْمان (کامِل) ہے، نہ وہ شریعت جانتا ہے۔([1]) اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان  رحمۃ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں: لَادِیْنَ لِمَنْ لَااَدَبَ لَہٗ جو بااَدَب نہیں، اس کا کوئی دین نہیں۔([2])

اَدَب قُرْبِ اِلٰہی کا ذریعہ ہے

شیخ یُوسُف بن حُسَیْن  رحمۃ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں: اَدَب کی برکت سے عِلْم کی سمجھ آتی ہے،


 

 



[1]...رسالہ قشیریہ مترجم، ادب کا بیان، صفحہ:494۔

[2]...فتاویٰ رضویہ، جلد:28، صفحہ:158۔