Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem
کی دِی ہوئی امانت ہے، اس لئے ہم پر لازِم ہے کہ اس امانت میں خیانت نہ کریں بلکہ اس امانت کا ادب بجا لائیں۔
*خود کو ذِلَّت پر پیش کرنا *اپنی ناقدری کرنا *لوگ مذاق اُڑائیں، ایسے کام کرنا *جسے دیکھ کر لوگ ہنسیں، ایسا حلیہ اپنانا *جسم پر اُلٹے اُلٹے ٹَیٹُو(Tattoo) بنوانا *اپنا حلیہ بگاڑنا یہ سب اپنی بےادبی کی مثالیں ہیں۔ حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اپنے آپ کے ادب میں سے ہے کہ انسان ہمیشہ سچ بولے (کہ جھوٹ بُرا ہے، لہٰذا جھوٹ بول کر اپنی زبان کو گندا کرنا خُود کی بےادبی ہے)۔ مزید فرماتے ہیں: انسان کو چاہئے کہ کم کھائے تاکہ طہارت گاہ(یعنی بیتُ الخلا) میں زیادہ نہ جانا پڑے، اسی طرح پردے کے مقامات کو نہ دیکھے کہ اس میں بےشرمی ہے۔([1])
پیاری اسلامی بہنو! یہ ہمارے پاکیزہ دِین اسلام کا کمال ہے کہ اس میں ہمیں ہماری ذات کے آداب بھی سکھائے گئے ہیں، ہمیں چاہئے کہ ہم ان آداب کو اپنائیں، دوسروں کا بھی اَدَب کریں اور ساتھ ہی ساتھ اپنی ذات کا بھی اَدَب کیا کریں۔ جدید ماہِرینِ نفسیات کہتے ہیں: جو اپنا اَدَب نہیں کرتا، وہ دوسروں کا بھی اَدَب نہیں کر سکتا، لوگ ہمارے ظاہری حُلیے کو دیکھ کر ہماری شخصیت کا پتا لگاتے ہیں، جو لوگ اپنی صحت کا، صفائی ستھرائی وغیرہ کا خیال نہیں رکھتے، انہیں انتہائی غیر ذِمَّہ دار اور سُست سمجھا جاتا ہے۔
اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم خُود اپنی ذات کی قَدْر کریں، ایسا حلیہ یا ایسے انداز نہ