Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem

Book Name:Data Hazoor Aur Adab Ki Taleem

اس خانقاہ میں تشریف لے گئے مگر یہاں معاملہ اُلٹ تھا، اس خانقاہ میں رہنے والے، عبادت گزار اور  عُلَما نہیں بلکہ جاہِل اور بداَخْلاق تھے، حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری  رحمۃ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں: عام مُسَافِروں کی طرح میرے پاس سامان نہیں تھا، جسم پر کُھردَرَا لباس تھا، ہاتھ میں لاٹھی اور وُضُو کے لئے برتَن تھا، میری اس حالت کو دیکھ کر انہوں نے میرا مذاق اُڑایا، رات ہو چکی تھی اور وہاں رات گزارنا ضروری تھا، لہٰذا میں گنجائش نہ ہونے کے  باوُجُود اس خانقاہ میں ٹھہر گیا، ان لوگوں  نے مجھے نچلی منزل پر ٹھہرایا اور خُود بالاخانے میں چلے گئے، کھانے کا وقت ہوا تو انہوں نے مہمان نوازی کے آداب کا کچھ خیال نہ رکھا، مجھے پھپھوندی لگی ہوئی سُوکھی روٹی دی اور خود مُرَغَّن غذائیں کھاتے رہے اور ساتھ ہی ساتھ مجھ پر آوازیں بھی کستے رہے، کھانے کے بعد انہوں نے خربوزے کھائے اور چھلکے مجھ پرپھینکے، غرض جتنا ہو سکا انہوں نے مجھے ستایا، میری تحقیر کی، میں صبر سے یہ سب برداشت کرتا رہا۔

بس اُن لوگوں  کے اس رَوَیّے پر صبر ہی کی برکت سے اللہ پاک نے میری مشکل حل فرما دی۔ ([1])

جاہلوں کی جہالت پر صبر بھی ایک ادب ہے

پیاری اسلامی بہنو! جاہلوں کی جہالت بھری باتوں پر صبر کرنا بھی آدابِ زِندگی میں سے ایک اَدَب ہے، ہمیں بہت مرتبہ ایسے لوگوں سے واسطہ پڑ جاتا ہے جو علم، اخلاق اور آدابِ زندگی سے کوسوں دور ہوتے ہیں، بالخصوص نیکی کی دعوت دینے والیوں  کو ایسوں


 

 



[1]...کشف المحجوب،مترجم،صفحہ:100بتغیر۔