Shan e Usman e Ghani

Book Name:Shan e Usman e Ghani

نیکی ہے ٭یتیم کا ماہانہ خرچ مقرر کر دینا، یہ بھی نیکی ہے مگر یتیم کے ساتھ سب سے بہترین بھلائی یہ ہے کہ اسے پَیْروں پر کھڑا کر دیا جائے یعنی اُس کو ہنر سِکھا دیں، اُس کو اعلیٰ تعلیم دِلوا دیں، اللہ پاک نے طاقت بخشی ہو تو اسے کاروبار بنا کر، چلا کر دے دیں۔ اس کی زندگی سَنور جائے گی۔ یہی کام حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے بھی کیا۔ ہمیں بھی کرنا چاہئے۔

یتیم کو خوش کرنا

رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: بیشک جب یتیم کو مارا جائے تو اس کے رونے کے سبب عرشِ اِلٰہی کانپ جاتا ہے، اللہ پاک فرماتا ہے: اے فرشتو...!! یتیم کو کس نے رُلایا...؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: اے اللہ پاک! ہمیں نہیں معلوم۔ ارشاد ہوتا ہے: گواہ ہو جاؤ...!!  جو اس (روتے ہوئے یتیم) کو خُوش کرے گا، میں روزِ قیامت اسے نعمتیں عطا فرما کر راضِی کروں گا۔([1])

اللہ اکبر...!! کیسی شان والی بات ہے ٭آج یتیموں کا دِل خوش کیجئے! ٭شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اِن سے پیار کیجئے! ٭ان کا دِل لُبھائیے! ٭ان کی پسند کی چیزیں انہیں کھلائیے! ٭ان کی کفالت فرمائیے! ٭ان کے جائز اَرْمان پُورے فرمائیے! کل روزِ قیامت جب نَفْسِی نَفْسِی کا عالَم ہو گا، ہر کسی کو اپنی ہی فِکْر ہو گی، ماں اِکلوتے کو چھوڑے گی، باپ بیٹے سے ہاتھ چُھڑائے گا، کوئی کسی کا پُرسانِ حال نہیں ہو گا، ایسے غضب کے دِن اللہ پاک اپنی نعمتیں عطا فرمائے گا، یتیم کو خوش کرنے والے کو اللہ پاک خوش کر دے گا۔اللہ پاک توفیق بخشے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین، باب الاحسان الی الیتیم، صفحہ:201۔