Shan e Usman e Ghani

Book Name:Shan e Usman e Ghani

پڑوسی قرار دیں، اس کی شانوں کا عالَم کیا ہو گا...؟

پڑوسی معیار ہے

ذِہن میں رکھئے! پڑوسی جو ہے، یہ ہمارے کردار کا مِعْیار ہے۔ بازار میں لوگ ہمیں ادب سے سلام کریں، محافِل میں نمایاں رکھیں، ہمیں عزّت دیں، سَر آنکھوں پر بٹھائیں تو یہ ہمارے اچھا ہونے کی سَنَد نہیں ہے، ہم اچھے ہیں یا بُرے ہیں، اس کا فیصلہ ہمارے پڑوسی کی زبان کرے گی۔ جی ہاں! حدیثِ پاک میں ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں: ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: یارسولَ اللہ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! مجھے کیسے پتا چلے گا کہ میں اچھائی کر رہا ہوں یا بُرائی کر رہا ہوں (یعنی مجھے تو اپنے سارے کام ہی اچھے معلوم ہوتے ہیں مگر واقعۃً اچھے کام اور بُرے کام کی علامت کیا ہے)؟ نبئ رحمت، شہنشاہِ نبوت  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: جب تم اپنے پڑوسی کو یہ کہتے سُنو کہ تم نے بھلائی کی تو واقعی تم نے بھلائی کی اور جب تم پڑوسی کو کہتے سُنو کہ تم نے برائی کی تو واقعی تم نے بُرائی کی۔([1])

پتا چلا؛ پڑوسی ہمارے کردار کی سَنَد ہے۔ لوگوں کا ہمیں اچھا کہنا، ہمارے اچھا ہونے کی دَلِیْل نہیں ہے، دُور کے رشتے داروں کا ہمیں اچھا کہنا، ہمارے اچھا ہونے کی دلیل نہیں ہے، اچھا ہونے کی دلیل کیا ہے؟ ہمارا پڑوسی ہمیں اچھا کہے۔ اب ذرا غور فرمائیے! میرے جیسے گنہگار شخص کا پڑوسی جو خُود بھی ایک عام آدمی ہے، وہ اگر میری اچھائی بیان کرے تو میں اچھا قرار پاؤں گا۔ ذرا سوچئے! پیارے آقا، مکی مَدَنی مُصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  جن کی ہر بات وَحْیِ خُدا ہے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  جس کی اَچھائی کی گواہی دیں، اُس شخص کی اچھائی کا عالَم کیا ہو گا...!! یہ سَند ہے کہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  اِنتہائی نیک سیرت


 

 



[1]...ابن ماجہ، کتاب:الزہد، باب:الثناء الحسن، صفحہ:685، حدیث:4222۔