Shan e Usman e Ghani

Book Name:Shan e Usman e Ghani

اللہ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! فُلاں عورت رات بھر عبادت کرتی ہے،دِن میں روزہ رکھتی ہے، بڑی نیک ہے، صدقہ وخیرات بھی بہت کرتی ہے مگر وہ اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: لَا خَیْرَ فِیْہا اُس میں کوئی بھلائی نہیں ہِیَ مِنْ اَہْلِ النَّارِ وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے ایک دوسری عورت کا ذِکْر کرتے ہوئے عرض کیا: یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !فُلاں عورت فرض نمازیں پڑھتی ہے، صدقہ کرتی ہے اورکسی کو بھی تکلیف نہیں پہنچاتی۔ ارشاد فرمایا: ہِیَ مِنْ اَہْلِ الْجَنَّۃِ وہ جنّتی عورت ہے۔([1])

اے عاشقانِ رسول! آج اس حدیثِ پاک پر بار بار غور کرنے کی حاجت ہے...! ذرا سوچئے تو سہی! جو اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچاتا ہے، وہ کس قدر نقصان میں ہے مگرافسوس! ہمارے ہاں اس بات کا خیال ہی نہیں کیا جاتا ہے ٭لوگ اپنے گھر کا کوڑا کچرا اُٹھا کر پڑوسی کے دروازے پر رکھ دیتے ہیں ٭گھر میں وقت بے وقت اُودَھم مچاتے ہیں ٭شور کرتے ہیں اور اس بات کی پروا ہی نہیں کرتے کہ ہمارے شور سے پڑوسی کو تکلیف ہو سکتی ہے ٭کسی کے ہاں شادِی بیاہ ہو، تب تو گویا پڑوسی کی نیند حرام ہو گئی، ایک تو گانے بجانے کا گُنَاہ، اُوپَر سے بڑے بڑے سپیکر رکھ کر اُونچی آواز میں چلاتے ہیں، کسی کو تکلیف پہنچے، کسی کی نیند خراب ہو، کوئی بیچارہ بیمار ہے، اُسے تکلیف ہو، چھوٹے بچوں کی نیند اُڑ جائے، انہیں کوئی پروا نہیں ہوتی۔ پڑوسی کو تکلیف پہنچانا بہت سخت گُنَاہ کا کام ہے۔ جو پڑوسی کو تکلیف پہنچاتا ہے، وہ جہنّم کا حقدار بنتا ہے۔

پڑوسی کو بھائی! نہ ہر گز ستانا                                                                                وگرنہ جہنّم بنے گا ٹھکانا


 

 



[1]...ادب المفرد، باب لاتؤذی جارہ، صفحہ:48، حدیث:119۔