Book Name:Shan e Usman e Ghani
حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پیارے پیارے اَخْلاق اور عبادت گزار طبیعت کا ہم ذِکْر سُن رہے ہیں۔ حضرت اَبُوسعید خُدْری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں: ایک یتیم بچہ تھا، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اُس کی کفالت فرماتے تھے اور آپ کی عادَت مبارَک تھی کہ آپ کے خاندان میں جتنے یتیم ہوتے، اُن سب کو اپنی ذِمَّہ داری میں لے لیتے تھے۔ جب حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ خلیفہ بنے تو وہ جو ایک یتیم بچہ تھا، اس نے عرض کیا کہ حُضُور! اب آپ خلیفہ ہیں تو مجھے بھی کوئی عہدہ دے دیجئے! آپ نے فرمایا: بیٹا! آپ کو کھانے پینے وغیرہ اخراجات کی ضرورت ہے، میں آپ کی کفالت کروں گا، عہدے کی طلب مت رکھو! وہ لڑکا کہنے لگا: بس پِھر مجھے اجازت دے دیجئے! میں خُود ہی کما کھا لیا کروں گا۔ اب حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا کمال دیکھئے! فرماتے ہیں: آپ نے اُس یتیم لڑکے کو کافی سارا ساز و سامان دیا اور فرمایا: بیٹا! جہاں تم جانا چاہو، تم آزاد ہو۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیسی شان ہے۔ پُورے خاندان میں یعنی دُور و نزدیک کے رشتے داروں میں جہاں جہاں یتیم بچے ہوتے، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اُن سب کو اپنی پرورش میں لے لیا کرتے تھے اور پِھر یتیم کے ساتھ بھلائی دیکھئے! کیسی فرمائی۔ وہ لڑکا ابھی بڑا نہیں ہوا تھا مگر وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہتا تھا، خُود کمانا کھانا چاہتا تھا۔ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اس پر پابندیاں نہیں لگائیں بلکہ ساز و سامان عطا فرمایا، مال عطا کیا تاکہ یہ اپنا کام کاج شروع کر سکے۔
کاش! ہمیں بھی یہ سعادت مل جائے ٭یتیم کے سر پر ہاتھ پھیر دینا بھی نیکی ہے ٭عید تہوار پر اُسے کپڑے خرید دینا بھی نیکی ہے ٭یتیم کو کچھ جیب خرچ دے دینا بھی