Shan e Usman e Ghani

Book Name:Shan e Usman e Ghani

مُعَاف کرنے کی عادت مبارک

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کی ایک اور عادتِ کریمہ سنیئے! حضرت عمران بن عبد اللہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  صُبح کے وقت مَسجِد میں تشریف لائے، وہی دروازہ جس سے آپ روزانہ مَسجِد میں داخِل ہوتے تھے، اُس روز بھی اسی دروازے سے داخِل ہوئے، دروازہ کھولتے وقت آپ کو مَحْسُوس ہوا کہ آپ کے پیچھے کوئی ہے۔ کسی سے فرمایا: دیکھو! یہاں کیا ہے؟ 2 ، 4لوگ اُٹھے، دیکھا تو وہاں ایک آدمی تھا، جس کے ہاتھ ننگی تلوار تھی، اسے حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کی خِدْمت میں پیش کیا گیا، آپ نے پوچھا: تم کیا چاہتے ہو...؟ بولا: میں آپ کو قتل کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا: وہ کس لیے؟ کہنے لگا: آپ نے یمن میں جس شخص کو گورنر بنایا ہے، اس نے مجھ پر ظُلْم کیا ہے (چونکہ وہ آپ ہی کا مُقرَّر کیا ہوا ہے، لہٰذا مجھے آپ پر غُصّہ تھا)۔ آپ نے پیار سے فرمایا: پِھر تمہیں تو چاہئے تھا کہ اس گورنر کی شکایت مجھے لگاتے، اگر میں اِنْصاف نہ کرتا تو مجھ پر غُصّہ کرتے (مگر تم نے پہلے ہی قتل کا اِرادہ بنا لیا؟)۔ پِھر آپ نے اِرْد گرد موجود لوگوں سے فرمایا: تم کیا کہتے ہو؟ اس شخص کے ساتھ کیا کرنا چاہئے؟ سب نے عرض کیا: اے اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن! یہ آپ کا دُشمن ہے، اللہ پاک نے آپ کو اس پر قابُو دِیا (یعنی اسے سخت سزا دیجئے!) مگر قربان جائیے! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  دُشمنوں کو بھی مُعَاف فرمانے والے تھے، آپ نے فرمایا: اس نے گُنَاہ کا ارادہ کیا تھا مگر اللہ پاک نے مجھے اس سے بچا لیا۔ یہ کہہ کر آپ نے اس شخص کو مُعَاف فرما دیا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے...!! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  اپنے جانی دُشمن کو مُعَاف فرما رہے ہیں۔ افسوس! ہمارے ہاں تو لوگ چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو بھی مُعَاف نہیں


 

 



[1]... تاریخ مدینہ منورہ لابن شیبۃ، جز:3، القسم الثالث عثمان بن عفان رَضِیَ اللہُ عنہ، صفحہ:1027و1028۔