Book Name:Saadat Mand Kon

کی گئی ہیں، ارشاد ہوتا ہے:

فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌ(۱۰۵) (پارہ:12، ہود:105)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تو ان میں کوئی بدبخت ہو گا اور کوئی خوش نصیب ہوگا۔

یعنی قیامت کے دِن لوگوں کی 2 ہی قسمیں ہوں گی: (1):شَقِی یعنی گنہگار و بدبخت و محروم بندہ (2):سَعَادت مند بندہ۔([1]) مطلب یہ کہ قِیامَت کے دِن حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام سے لے کر قِیامَت تک آنے والے سب لوگ جو جمع ہوں گے، ان کے 2ہی گِروہ ہوں گے، ایک وہ جو شقی ہیں، دوسرے وہ جو سَعِیْد ہیں۔ ان کا الگ الگ انجام کیا ہو گا؟ اللہ پاک نے فرمایا:

فَاَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوْا فَفِی النَّارِ لَهُمْ فِیْهَا زَفِیْرٌ وَّ شَهِیْقٌۙ(۱۰۶) (پارہ:12، ہود:106)

ترجمہ کنزُ العِرفان: تو جو بدبخت ہوں گے وہ تو دوزخ میں ہوں گے، وہ اس میں گدھے کی طرح چِلائیں گے۔

یعنی جن پر بدبختی غالِب آ گئی اور ان کے لئے جہنّم کا فیصلہ کر دیا گیا تو وہ جہنّم میں رہیں گے اور جہنّم میں ان کا حال یہ ہو گا کہ وہ گدھے کی طرح چِلّائیں گے۔([2])

اللہُ اکبر! اللہ پاک ہمیں اس حالِ بےحال سے محفوظ فرمائے۔                                   

بروزِ قِیامَت ہو ایسی عِنایت                                                                            رہوں پُل پہ ثابِت قدم یاالٰہی!

جَلا دے نہ نارِ جہنم کرم ہو                                                                                       پئے بادشاہِ اُمَم یاالٰہی!


 

 



[1]...حاشیہ شیخ زادہ علی تفسیر بیضاوی، پارہ:12، سورۂ ھود، زیر آیت:105، جلد:4، صفحہ:698 خلاصۃً۔

[2]...تفسیر صراط الجنان، پارہ:12، سورۂ ھود، زیر آیت:106، جلد:4، صفحہ:498۔