Book Name:Saadat Mand Kon

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:

درست کیا ہے؟

(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)

مسئلہ:     اُلٹی آنے سے روزہ  نہیں ٹوٹتا۔

وضاحت: عوام  میں مشہور ہے کہ اُلٹی آنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ یہ ایک عوامی غلط فہمی ہے، یاد رکھئے!  روزہ میں خود بخود کتنی ہی قَے  ( اُلٹی )  ہوجائے  ( خواہ بالٹی ہی کیوں نہ بھر جائے ) اِس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

اُلٹی کے سبب روزہ ٹوٹنے کی دو صورتیں: ہاں! الٹی آنے کی کچھ خاص صُورتیں ہیں جن میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے، مثلاً *قَے (یعنی الٹی) مُنہ بھر  آئی، اگر اس میں سے ایک چنے کے برابر بھی واپَس اندر لوٹا دی تَو روزہ ٹوٹ جائے گااور ایک چنے سے کم ہو تَو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔([1])  *یونہی اگر الٹی اپنے آپ آئی نہیں ہے بلکہ خُود سے جان بوجھ کر کی، اگر وہ مُنہ بھر کر آئے تو روزہ ٹوٹ جائے گا جبکہ روزہ دار ہونا یاد بھی ہو۔

*اسی طرح بعض اَوْقات کھٹی ڈکاریں آتی ہیں، ان سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا *کبھی کبھی کھٹا پانی حلق تک آ کر واپس لوٹ جاتا ہے، اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔

اللہ پاک ہمیں دُرست اسلامی اَحْکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... فیضانِ رمضان ، صفحہ : 133۔