Book Name:Saadat Mand Kon

ہیں:كَانَ رَسُولُ الله صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اِذَا دَخَلَ العَشْرُ اَحْيَا اللَّيلَ، وَاَيْقَظَ اَهْلَهُ، وَجَدَّ وَشَدَّ المِئْزَ یعنی جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ آتا تو سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم راتوں کو عبادت کرتے، اپنے اَہْلِ خانہ کو بھی جگاتے اور عبادت میں خوب کوشش فرماتے اور اس کام کے کے لئے کمر بستہ ہو جایا کرتے تھے۔([1])

یہ جو ادائے مصطفےٰ ہے: نیک کاموں پر کمر بستہ ہو جانا (ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا تو ہر ہر لمحہ ہی نیکیوں میں گزرتا تھا، ایک سیکنڈ کے کروڑ دَر کروڑوَیں حصے کے لئے بھی وہاں تو مَعَاذَ اللہ! سُستی کا تَصَوُّر تک نہیں ہو سکتا، پِھر بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ماہِ رمضان میں عبادت پر کمر بستہ ہو جاتے تھے، تو) یہ ادا ہم نے بھی اپنانی ہے۔

رمضانُ المبارک میں غفلت سے بچئے

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار ،مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے نام کی قسم اٹھائی جاتی ہے! بے شک تم پر ایک بہترین مہینا سایہ کرنے والا ہے، یہ وہ مہینا ہے کہ مسلمانوں کے پاس اس سے بہتر مہینا نہیں آتا اور منافقوں کے پاس اس سے زیادہ نقصان دِہ مہینا کبھی نہیں آتا۔ پھر پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنے اس فرمانِ عالی شان کی وَضاحت کرتے ہوئے فرمایا: بے شک جب ماہِ رمضان آتا ہے تو مسلمان اپنی قُوَّت کو عبادت کے لئے جمع کر لیتا ہے جبکہ منافق اپنے اوپر غفلت اَوْڑھ لیتا ہے، پس یہ مہینا مسلمانوں کے لئے غنیمت اور منافقوں کے لئے بوجھ (Burden)ہے۔([2])


 

 



[1]...مسلم، کتاب الاعتکاف، باب الاجتہاد فی العشر...الخ، صفحہ:429، حدیث:1174۔

[2]... موسوعہ ابن ابی الدنیا ، فضائل شہر رمضان ،جلد:1،صفحہ:365،حدیث:16ملتقطًا۔