Book Name:Tazkia e Nafs

افسوس! اب حالات بالکل اُلٹ ہیں، کتنے ایسے غافل ہیں جو بغیر شرعی مجبوری کے رمضان المبارک  کے اَوّل تو فرض  روزے نہیں رکھتے،  یہ کبیرہ گناہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،  پھر چوری پر  سینہ زوری  یوں کرتے ہیں کہ *روزہ داروں کے سامنے ہی کھاتے پیتے ہیں *  سگریٹ کے کش لگا رہے ہوتے ہیں *پان چبا رہے ہوتے ہیں *حتیٰ کہ بعض تو اتنے بے باک ہیں کہ سرِ عام پانی پیتے بلکہ کھانا کھاتے بھی نہیں شرماتے ۔اللہ پاک ہمیں ماہِ رمضان المبارک  کی بے قدری سے محفوظ فرمائے ۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

ماہِ رمضان کے روزے فرض ہیں

یاد رکھئے! ماہِ رمضان کے دو، چار یا دس نہیں بلکہ پُورے ماہ کے روزے رکھنا ہر مسلمان عاقِل و بالغ پر فرض ہے۔ قرآن کریم میں ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳) (پارہ:2،سورۂ بقرہ:183)

ترجَمہ کنز العرفان:اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھےتا کہ  تم پرہیزگار بن جاؤ۔

دیکھئے! اس آیتِ کریمہ میں صاف فرما دیا گیا کہ تم پر روزے فرض کئے گئے ہیںلہٰذا شرعِی مجبوری کے بغیر رمضانُ المبارَک کا ایک بھی روزہ چھوڑ دینا گُنَاہِ کبیرہ ([1])اور جہنّم  میں لے جانے والا کام ہے۔ کِتَابُ الکبائِر میں ہے: جو شَخْص بغیر کسی مَرض اور عُذر کے ماہ رمضان کا روزہ  ترک کر دے وہ زِنا کار، بھتہ خور اورعادی شرابی سے بھی بدتر ہے۔([2])  


 

 



[1]... رسائل ابن نجیم ،  الرسالة الثالثة والثلاثون فی بیان الکبائر والصغائر ،  صفحہ:353۔

[2]... الکبائر،الكبيرة العاشرة افطار رمضان بلا عذر ولا رخصة،صفحہ:55۔