Book Name:Tazkia e Nafs

بادشاہ یا غلاموں کا غلام

پیارے اسلامی بھائیو! بات بہت آسان اور سمجھ میں آنے والی ہے،  جو غُلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہو، وہ چاہےجتنا بھی پیسا کما لے، جتنے بھی اُونچے منصب پر پہنچ جائے، جب وہ ہے غُلام تو وہ حقیقت میں کامیاب نہیں کہلا سکتا۔ کامیابی کی ابتدا ہی آزادی سے ہوتی ہے۔ اب بھلا سوچئے! نفس کی غُلامی سے بڑھ کر اور بُری غُلامی کونسی ہو سکتی ہے۔ ایک نیک بزرگ تھے، کسی بادشاہ نے انہیں کہا: بابا جی! مانگو! کیا مانگتے ہو؟ نیک بزرگ نے بڑی بےنیازی سے فرمایا: میں اپنے غُلاموں کے غُلام سے کچھ نہیں مانگتا۔ بادشاہ بڑا حیران ہوا، تعجب سے بولا: میں اور غُلام...!! میں تو بادشاہ ہوں۔ نیک بزرگ نے فرمایا: تم حِرْص و ہَوَس کے غُلام ہو، جبکہ یہ دونوں نفسانی خواہشات میری غُلام ہیں، لہٰذا تم میرے غُلاموں کے غُلام ہو۔

اَصْل اور سب سے بدتر غُلامی یہی ہے کہ آدمی اپنے نفس کا غُلام ہو جائے، لہٰذا کوئی چاہے پُوری دُنیا بھی فتح کر لے، اگر اس نے اپنے نفس کو فتح نہیں کیا، حِرْص و ہَوَس پر قابُو نہیں پایا، اپنے اندر سے حسد، تکبر، غرور اور خود پسندی جیسے سانپ بچھوؤں کو نہیں مارا، وہ کامیاب نہیں، حقیقت میں غُلام ہے۔

اللہ پاک ہمیں نفس کی غُلامی سے آزادی نصیب فرمائے، کاش! ہم نفس و شیطان سے بچ کر صِرْف و صِرْف اللہ و رسول کی فرمانبرداری اختیار کر لیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد