Book Name:Tazkia e Nafs

کھجور کھانے کی خُوب خواہش ہوئی تو  آپ نے نفس کُشِی( یعنی اس خواہش کا زور توڑنے) کے لئے مسلسل ایک ہفتہ روزے رکھے، پھر کھجوریں خرید کے دِن کے وقت بصرہ شریف کے ایک محلّے کی مسجد میں داخِل ہوئے، ابھی کھانے کے لئے کھجورَیں نِکالی ہی تھیں کہ ایک بچّہ چِلّا اُٹھا: ابّا جان! مسجد میں غیر مسلم آگیا ہے۔ بچے کے والِد نے یہ سُنا تو ہاتھ میں ڈنڈا لئے دوڑے آئے لیکن جب حضرت مالِک بن دِینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو دیکھا تو پہچان  گیا اور معافی مانگتے ہوئے عرض کیا: حُضُور! بات دراَصْل یہ ہے کہ ہمارے محلے میں سارے مسلمان روزہ رکھتے ہیں، غیر مسلموں کے عِلاوہ یہاں دِن کے وقت کوئی نہیں کھاتا، اسی لئے بچے کو آپ کے غیر مسلم ہونے کا شبہ ہوا۔ براہِ کرم! آپ اس کی خطا مُعَاف فرما دیجئے!

حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے عالَمِ جوش میں فرمایا: بچوں کی زبان غیبی زبان ہوتی ہے۔ پھر قسم کھائی کہ اب کبھی کھجور کھانے کا نام نہ لُوں گا۔([1])  

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے اس خوبصُورت واقعہ میں ہمارے لئے سیکھنے کی 2باتیں ہیں:

(1):پہلے کے مسلمانوں کی روزے سے محبّت

 (1):پہلے نمبر پر یہ دیکھئے! کہ پہلے کے مسلمان، روزوں سے کس قدر محبّت کیا کرتے تھے، ماہِ رمضان کے عِلاوہ اور دِنوں میں بھی پُورے محلے میں رمضان جیسا سماں ہوتا تھا، یہاں تک کہ ننھے بچے نے یہ سمجھ لیا کہ شاید دِن کے وقت کھانا (یعنی نفل روزے نہ رکھنا) غیر مسلموں کی پہچان ہے۔ 


 

 



[1]... تذکرۃُالاولیاء صفحہ:33خلاصۃً۔