Book Name:ALLAH Pak Ki Pehchan
مٹی دے اس باوے تائیں کِڈَّا صُورت مند بنایا
وضاحت: ایک سوچنے کی بات ہے، اللہ پاک جیسی چاہے صُورت دیتا ہے،اس کی شان ہے:
هُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُكُمْ فِی الْاَرْحَامِ كَیْفَ یَشَآءُؕ- (پارہ:3، آل عمران:6)
ترجمہ کنزُ العِرفان:وہی ہے جو ماؤں کے پیٹوں میں جیسی چاہتا ہے تمہاری صورت بناتا ہے،
شاعِر کہتا ہے: اگر ہماری ناک ہمارے ماتھے پر ہوتی، ہمارے کان گردن کے پیچھے ہوتے، آنکھیں کندھوں پر ہوتیں، پسلی کی جگہ پر گھٹنا اور گھٹنے کی جگہ پر پسلی ہوتی تو ذرا تَصَوُّر باندھیں، ہم کتنے بدصُورت نظر آتے، کیا کوئی ہے جو اس پر اعتراض کر سکتا؟ کیا کوئی ہے جو اپنی اس شکل کو تبدیل کر سکتا؟ نہیں، ہر گز نہیں...!! اگر ہمیں ایسی صُورت دے دی جاتی تو ہمیں اس پر رہنا پڑتا مگر قربان جائیے! اللہ پاک نے کیسا کرم فرمایا، مٹی کے اس بندے کو کتنا خُوبصُورت اور حسین و جمیل بنایا ہے۔ آنکھیں دیکھیں کیسی خُوبصُورتی کے ساتھ سجائی گئی ہیں، کان کس کاریگری کے ساتھ لگائے گئے ہیں، اپنے ہاتھ دیکھئے! سَر دیکھئے، ناک دیکھئے! یہ ہماری وہی شکل و صُورت ہے جسے آئینے میں دیکھ کر لوگ خُود پر فخر محسوس کرتے ہیں، یہ شکل و صُورت کس نے عطا فرمائی؟ کہنا پڑے گا:
فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَؕ(۱۴) (پارہ:18، المؤمنون:14)
ترجمہ کنزُ العِرفان:تو بڑی برکت والا ہے وہ اللہ جو سب سے بہتر بنانے والا ہے۔
نمکینی، کرواہٹ، گرمائش اور مٹھاس
ایک مرتبہ امامِ اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ امامِ جعفر صادِق رَضِیَ اللہُ عنہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے، امام جعفر صادِق رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: اے نعمان! کیا تم