Book Name:ALLAH Pak Ki Pehchan
ایک حدیثِ قدسی جسے بڑے بڑے اَوْلیائے کرام رحمۃُ اللہِ علیہم نے ذِکْر کیا اوراس سے بڑے بڑے مسائِل نکالے ہیں، اللہ پاک فرماتا ہے: كُنْتُ كَنْزًا مَخْفِیًّا میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا، فَاَحْبَبْتُ اَنْ اُعْرَفَ فَخَلَقْتُ الْخَلْقَ لِاُعْرَفَ پس میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں، چنانچہ میں نے مخلوق پیدا فرمائی۔([1])
معلوم ہوا؛ہمیں پیدا ہی اس لئے کیا گیا ہے تاکہ ہم اللہ پاک کی پہچان حاصِل کریں۔
تمہاری دُعا سے پہاڑ جگہ چھوڑ دیتے
حدیثِ پاک میں ہے: میرے اور آپ کے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اگر تم اللہ پاک کی ایسی معرفت حاصِل کرو جیسا اس کی معرفت کا حق ہے تو ضَرُور تم سمندروں پر چلو اور تمہاری دُعا سے پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جائیں۔([2])
اللہُ اکبر! یہ ہے معرفتِ اِلٰہی کی عَظَمت...!! جس شخص کو اللہ پاک کی صحیح معنوں میں پہچان نصیب ہو جائے، وہ بہت اُونچا مرتبہ حاصِل کر لیتا ہے، اس کی دُعاؤں میں اتنا اَثَرآجاتا ہے کہ وہ دُعا کرے تو پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ جاتے ہیں۔
حضرت فضیل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے ولیُّ اللہ ہیں، آپ تَوبہ سے پہلے بڑے مشہور ڈاکو تھے، پِھرآپ پر کرم ہوا، آپ نے توبہ کی اور نیک کاموں میں مصروف ہو گئے، رَبِّ کریم کا آپ پر بڑا فضل تھا، آپ کو بہت بلند مقام عطا کیا گیا۔ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک مرتبہ مِنیٰ شریف میں ایک پہاڑ پر مَوْجُود تھے، آپ نے فرمایا: اگر کوئی وَلِیُ اللہ اس پہاڑ کو حکم