Book Name:ALLAH Pak Ki Pehchan
آنکھوں کی نمکینی، کانوں کی کڑواہٹ، نتھنوں کی گرمائش اور ہونٹوں کی مٹھاس کے بارے میں کچھ جانتے ہو؟ عرض کیا: نہیں۔ امام جعفر صادِق رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: میرے دادا جان سے روایت ہے کہ رسولِ رحمت، شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اللہ پاک نے اپنے فضل و احسان سے اِبْنِ آدم کی آنکھوں میں نمکینی رکھی کیونکہ آنکھیں چربی سے بنی ہیں، اگر ان میں نمکینی نہ ہوتی تو یہ پگھل جاتیں۔ اللہ پاک نے کڑواہٹ اِبْنِ آدم کے کانوں میں رکھی، اگر ایسا نہ ہوتا تو کیڑے مکوڑے کان کے اندر چلے جاتے اور دماغ میں پہنچ کر نقصان پہنچاتے۔ اسی طرح اللہ پاک نے اِبْنِ آدم کے نتھنوں میں گرمائش رکھی ہے، جس سے وہ بُوسونگھتا ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو دماغ بدبُودار ہو جاتا۔ اللہ پاک نے اِبْنِ آدم پر مہربانی اور فضل و احسان کرتے ہوئے مٹھاس اس کے ہونٹوں پر رکھی ہے، جس کے ذریعے وہ ہر چیز کا ذائقہ چکھتا ہے اور لوگ اس کی گفتگو کی مٹھاس سے لطف اُٹھاتے ہیں۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے عظمتوں والے رَبِّ کریم کی...!! اندازہ فرمائیے! انسان کی تخلیق میں کیا کیااہتمام کیا گیا ہے، کس کمال کاریگری کے ساتھ ایک بےجان چیز کو جیتا جاگتا، چلتا، پھرتا،عقل سمجھ والا انسان بنا دیا گیا ہے۔ پِھر ہم کیوں اس رَبِّ کریم کی قدرت و عظمت کا اِقرار کرکے اس کے حُضُور سر نہ جھکائیں، یقیناً وہی ایک واحِد رَبّ ہے، وہ لاشریک ہے یعنی اس کا خدائی میں کوئی شریک نہیں، وہی عِبَادت کے لائق ہے، وہی ہے جس کے حُضُور سرجھکانا اور سُبْحٰنَ رَبِّیَ الاعلٰی کہنا انسان کو زیب دیتا ہے۔