ALLAH Pak Ki Pehchan

Book Name:ALLAH Pak Ki Pehchan

یہ بھی کچھ دیر خیمے کے پاس رُکے، کچھ کہا اور چلے گئے، امامِ حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہ دیکھ کر مجھے بڑی حیرانی ہوئی، میں نے کسی سے پُوچھا کہ یہ کیا مُعَامَلہ ہے؟ تو بتانے والے نے بتایا: بادشاہ کا ایک خوبصورت، نوجوان لڑکا تھا، اس کا انتقال ہو گیا، وہ اس خیمے میں دفن ہے، ہر سال جب اس کی وفات کا دن آتا ہے تو سب اسی طرح یہاں جمع ہوتے ہیں، پہلے فوجی خیمے کے پاس آتے اور کہتے ہیں: اے بادشاہ کے بیٹے! اگر جنگ کے ذریعے موت کو ٹالا جا سکتا تو ہم اپنی جان پر کھیل کر بھی آپ کو بچا لیتے، پھر علما آ کر کہتے ہیں: اے بادشاہ کے بیٹے! اگر علم کے ذریعے موت کو روکا جا سکتا تو ہم ضَرُور آپ کو بچا لیتے، پھر طبیب آتے اور کہتے ہیں:اے بادشاہ کے بیٹے! اگر موت کا کوئی عِلاج ممکن ہوتا تو ہم ضرور آپ کا علاج کر لیتے، آخر میں بادشاہ اور وزیر آ کر کہتے ہیں: بیٹا! ہم نے تجھے بچانے کی بہت کوشش کی مگر موت کو کون ٹال سکتا ہے؟ اب آئندہ سال تک تجھ پر ہمارا سلام ہو۔

امام حَسَن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب یہ سُنا تو آپ نے پختہ نیت کر لی کہ اب زِندگی بھر نہیں ہنسوں گا اور جب تک دُنیا میں ہُوں فکرِ آخرت ہی میں مَصْرُوف رہوں گا۔([1])

وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اجل بھی

بس اب اپنے اس جہل سے تُو نکل بھی   یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی

                  جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے       

                  یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے    

پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے موت...!! اس دُنیا میں کسی کا ہمیشہ زندہ نہ رہ پانا، اس


 

 



[1]...تذکرۃُ الْاَوْلیَاء، صفحہ:17۔