Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein

(یعنی دِکھنے میں انسان اور سیرت میں فرشتہ صِفَّت) ہوتے ہیں۔([1])

اللہ پاک ہمیں بھی اَوْلیائے کرام کا فیضان نصیب فرمائے، کاش! ہمیں بھی تقویٰ کی دولت ملے، ہم گُنَاہوں سے بچیں اور نیکیوں والی زِندگی گزارنے میں کامیاب ہو جائیں۔  آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

خریدو فروخت میں احتیاط برتیئے!

اے عاشقانِ رسول!ہم نے حضرت ابراہیم بن اَدْہَم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا ایمان افروز اور سبق آموز واقعہ سُنا، اس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ دِین میں خرید و فروخت کی کتنی اہمیت ہے۔ ذرا غور فرمائیے! حضرت ابراہیم بن اَدْہَم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ وِلایت کے بلند ترین مقام پر فائِز تھے، آپ کے اسی مقام و مرتبے کی وجہ سے آپ کو سلطان ابراہیم بھی کہا جاتا ہے، اتنے بڑے ولیِ کامِل سے خرید و فروخت کے دوران وہ بھی انجانے میں صِرْف ایک خطا ہوئی،زمین پر گری ہوئی کھجور ان کی نہیں، دُکاندار کی تھی مگر آپ نے اپنی سمجھ کر اُٹھا لی، اس ایک کھجور کی وجہ سے آپ کے درجات میں کمی کر دی گئی۔

آہ! آج کل ہمارے ہاں تو حال ہی بےحال ہے * لوگ بغیر پوچھے دوسروں کی چیزیں ہڑپ کر جاتے ہیں  * گاہِک دُکاندار کو اور دُکاندار گاہکوں کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں  * کبھی نوٹوں کی گڈی میں نقلی  نوٹ چھپا کر دُکاندار کو تھما ڈالتے ہیں  * دُکاندار کی چیزیں اُٹھا کر ناحق پھانک جاتے ہیں  * سبزیوں اور پھلوں کی ریڑھیوں سے چُپ چاپ کچھ نہ کچھ اُٹھا


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ،پارہ :9 ،سورۂ اعراف،زیرِ آیت :201 ، 202  ،جلد:9،صفحہ:460  بتغیر قلیل۔