Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein

لئے بھی پسند کریں۔ یقین مانیئے!یہ ہماری، ہمارے معاشرے کی ترقی کا وہ راز ہے، جسے ہم اپنا لیں تو ہمارا معاشرہ دِنوں میں ترقی کی بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے۔آپ صحابۂ کرام، تابعین اور تبع تابعین کے مبارک زمانےکی تاریخ پڑھ کر دیکھ لیجئے!اس وقت مسلمان کامیاب بھی تھے، ترقی یافتہ بھی تھے۔ کیوں؟اس لئے کہ وہ ایک دوسرے کے خیر خواہ تھے، ایک دوسرے کی بھلائی چاہنے والے تھے اور نتیجۃً سب ہی ترقی و کامیابی کی طرف گامزن تھے، جب سے ہمارے دِلوں میں نفرتیں، نااتفاقیاں، مال و دولت کی محبّت آئی ہے، ہم دِن بہ دِن تَنَزلی کی طرف ہی بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ خدارا! ہم اپنے حال پر غور کریں اور حدیثِ پاک میں بتائے گئے اس عظیمُ الشَّان مدنی پھول کو عملی طور پر اپنی زِندگی میں نافذ کر لیں کہ کامل مسلمان وہ ہے جو اپنے لئے پسند کرے، وہی دوسروں کے لئے بھی پسند کرے۔

سودا نہ ہونے کی عجیب وجہ

حضرت سِرِّی سقطی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بہت بڑے ولیِ کامِل ہیں، آپ تجارت کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ آپ نے بیچنے کے لئے 60 دِینار (یعنی سونے کے سِکّوں) کے بدلے بادام خریدے اور اپنے روزنامچے میں لکھ لیا کہ میں یہ بادام 63 دِینار کے بیچوں گا۔ کچھ ہی دِنوں بعد بادام مہنگے ہو گئے، وہی بادام جو آپ نے 60 دینار کے خریدے تھے، ان کی قیمت 90 دِینار ہو گئی۔ ایک دِن آپ کے پاس ایک شخص آیا: کہا بادام لینے ہیں، فرمایا:لے لو!پوچھا: کتنے کے؟ فرمایا: 63 دِینار کے۔ گاہک بھی نیک آدمی تھا، اس نے کہا: ان باداموں کی قیمت تو مارکیٹ میں 90 دِینار ہو چکی ہے۔ حضرت سِرِّی سقطی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا: میں نے خود سے وعدہ کیا تھا کہ ان باداموں پر 3 دِینار ہی منافع کماؤں گا، لہٰذا مارکیٹ میں ان کی قیمت جتنی