Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein

کر اپنی ٹوکری میں ڈال لیتے ہیں۔ ایک دُوسرے کی چپل بغیر اِجازت اِستعمال کرنا،یا اپنی چپل سے کسی اور کی چپل تبدیل کرنے کوتوشاید بُرا ہی نہیں سمجھا جاتا،یہ بہت تکلیف دہ معاملہ ہے،روزمرہ کے کئی ایک اور ایسے معاملات بھی  ہیں جن میں بِلااجازتِ شرعی دُوسروں کی چیزیں اِستعمال کرنا کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا،بسا اوقات دکاندار ایک دوسرے کی چیزیں چُپ کرکے اُٹھا کراِستعمال بھی کرتے رہتے ہیں اور سامنے والے کو پتہ بھی نہیں چلتاہوگا،ایسے نادانوں کو سمجھنا چاہئے، عبرت لینی چاہئے، بظاہِر معمولی نَظْر آنے والی چیز بھی اگر بغیر اجازت استعمال کر ڈالی اور روزِ قیامت پکڑے گئے تو ہمارا کیا بنے گا؟

خِلال کا وبال

مشہور تابعی بزرگ حضرت وہب بن مُنَبّہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:بنی اسرائیل کا ایک شخص تھا، اس نے اپنے پچھلے تمام گُنَاہوں سے توبہ کی، 70 سال تک لگاتار اس طرح عبادت کرتا رہا کہ دِن کو روزہ رکھتا اور رات کو جاگ کر عبادت کرتا، نہ کوئی عمدہ غذا کھاتا، نہ کسی سائے کے نیچے آرام کرتا۔ جب اس عبادت گزار کا انتقال ہوا تو کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا: مَا فَعَلَ اللہ بِکَ اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ جواب دیا: اللہ پاک نے میرا حِساب لیا، پھر سارے گُنَاہ بخش دئیے مگر ایک لکڑی جس سے میں نے اس کے مالِک کی اجازت کے بغیر دانتوں میں خِلال کر لیا تھا، وہ معاف کروانا  رہ گیا تھا، اس کی وجہ سے اب تک جنّت سے روک دیا گیا ہوں۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... تَنْبِیْہُ الْمُغْتَرّین ،صفحہ:47 ۔