Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein

جائیں گے اور عِلْمِ دِین کا بڑا خزانہ بھی ملے گا۔

نقلی نوٹ مت چلایا کیجئے!

اسی طرح گاہک یا خریدار کو بھی چاہئے کہ نقلی یا پھٹے پُرانے نوٹ دھوکے سے چلا ڈالنے سے بچا کریں۔ بہت سارے لوگ اپنے مسلمان بھائیوں کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں * کبھی نوٹوں کی گڈی میں نقلی نوٹ چھپا کر دے جاتے ہیں *  کوئی نوٹ پھٹا پُرانا اور چلنے کے قابِل نہ ہو تو نئے نئے نوٹوں کے درمیان میں رکھ کر دھوکے سے دُکاندار کو دے کر اس بےچارے کا نقصان کر ڈالتے ہیں۔  اس طرح اپنے مسلمان بھائی کو دھوکہ دینا بہت سخت گُنَاہ ہے۔

چوری سے زیادہ بُرا گُنَاہ

اِحْیَاءُ العلوم میں ہے: کھوٹے سِکّوں (یا نوٹوں) کو رواج دینا عام ظلم ہے، اس کا بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ گُنَاہِ جاریہ بن سکتا ہے، مثلاً ایک شخص نے کسی کو دھوکے سے نقلی نوٹ دے دیا، اب وہ اسے آگے کہیں چلا دے گا، تیسرا چوتھے کو، چوتھا، پانچویں کو یونہی دھوکے سے چلاتا جائے گا، یُوں یہ سب بھی گنہگار ہوں گے اور ان سب کا گُنَاہ اس پہلے شخص کو ہو گا کہ اُسی نے اس بُرائی کا دروازہ کھولا۔ ([1])

ایک بزرگ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک کھوٹا سِکّہ (یا نقلی نوٹ دھوکے سے) چلا دینا چاندی کے  100 سِکّے چوری کر لینے سے زیادہ بُرا ہے کیونکہ چوری ایک گُنَاہ ہے، جیسے ہی چور نے چوری کی، گُنَاہ ختم ہو گیا لیکن نقلی نوٹ دھوکے سے چلا ڈالنا بُری بدعت ، بُرا طریقہ ہے ، جسے


 

 



[1]... احیاءالعلوم،کتاب:آداب الکسب ،باب الثالث : فی بیان العدل ،جلد:2،صفحہ:94 ملخصاً۔