Book Name:Wiladat e Mustafa Ki Barkat
سے ، اللہ پاک فرماتا ہے :
خَلَقَ الْاِنْسَانَ ( پارہ : 14 ، النحل : 4 )
ترجمہ کنزُ العِرْفان : اس نے انسان کو پیدا کیا۔
یعنی ہمارے اورعام انسانوں کے لئے لفظ استعمال ہوا : خَلَقَ ( اس کا معنیٰ ہے : پیدا کرنا ) ۔ رسولِ ذیشان ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے لئے لفظ استعمال ہوا : بَعَثَ اس کا معنیٰ ہوتا ہے : بھیجنا۔ * دُنیا میں ہم بھی آئے * دُنیا میں محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بھی تشریف لائے * پِھر یہ لفظوں کا فرق ( Difference ) کیوں ہے ؟ اس لئے کہ اُن کا آنا اَور ہے ، ہمارا آنا اَور ہے * وہ آئے ہدایت دینے کے لئے ، ہم آئے ہدایت لینے کے لئے * وہ آئے ایمان دینے کے لئے ، ہم آئے ایمان لینے کے لئے * وہ آئے قرآن سکھانے کے لئے ، ہم آئے قرآن سیکھنے کے لئے * وہ رَبِّ کریم کی اعلیٰ ترین نعمت ہیں جو بطور تحفہ ( Gift ) اور بطور احسان ہم کو عطا کئے گئے ہیں۔ ( [1] )
دِل جگمگا رہے ہیں قسمت چمک اُٹھی ہے پھیلا نیا اجالا صبحِ شبِ وِلادت
دِن پِھر گئے ہمارے ، سوتے نصیب جاگے خورشید ہی وہ چمکا صبحِ شبِ وِلادت ( [2] )
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس مقام پر فرماتے ہیں : آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا دُنیا میں آنا ایسا ہے جیسے کسی حاکم کا ایک جگہ سے دوسری جگہ تبادلہ ( Transfer ) ہو کر آتا ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ اس اَفْسَر کی تخلیق ہی اب ہوئی ہے ، بلکہ وہ موجود تو پہلے سے تھا ، اب صِرْف جگہ کی تبدیلی ہوئی ہے ، ایسے ہی اَوّل و آخر نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے نُور مبارک کی تخلیق ساری مخلوق سے پہلے ہو چکی تھی ، دُنیا میں آنے سے پہلے