Aaqa Ki Shan Khatm e Nabuwwat

Book Name:Aaqa Ki Shan Khatm e Nabuwwat

احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں ، انہیں مرزائی اور احمدی بھی کہا جاتا ہے ، قادِیانی خَتْمِ نبوت کے منکر اور کافِر ومرتَد ہیں ، جب یہ قادیانی مرا تو ) قادیانیوں نے اسے مسلمانوں کی مسجد کے صحن میں  ( یعنی نماز پڑھنے کی جگہ سے ہٹ کر چاردیواری کے اندر )  دفن کر دیا۔ مسلمانوں کو اس پر بڑی غیرت آئی کہ ایک قادِیانی جو تاجدارِ خَتْمِ نبوت کا منکر ہو ، اللہ و رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا گستاخ ہو ، اسے مسلمانوں کی مسجد کی چاردیواری کے اندر دفن کر دیا جائے۔ چنانچہ حکومتی اداروں  ( Government Institutions )  سے مطالبہ کیا گیا کہ اس مرتَد کو مسجد سے فورًا نِکالا جائے۔ کافِی محنتوں کے بعد آخِر مسلمانوں کا مطالبہ مان لیا گیا اور حکومت نے حکم ( order )  جاری کر دیا کہ اسے مسجد سے نکال کر کہیں اور دَفن کیا جائے۔ اب اس کی قبر کھولی گئی۔

اللہ ! اللہ ! جیسے ہی اس بدانجام کی قبر کھلی ، بدبُو ( Bad Smell )  کا ایک طُوفان اُٹھا اور پُورے علاقے میں پھیل گیا ، اتنی شدید بدبُو تھی کہ لوگوں کے سر چکرا گئے اور آنکھوں سے پانی نکل آیا۔ لوگوں میں بھگڈر مچ گئی۔ انتہائی غلیظ اور کٹا پھٹا لاشہ جب قبر سے نکالا گیا تو قبر کھودنے والے بھی کانپ گئے۔ خیر جُوں تُوں کر کے گندے لاشے کو نکال کر قادیانیوں کے حوالے کر دیا گیا۔ اب قادیانیوں نے اسے اپنے کسی گھر کے صحن میں دفن کر دیا۔ اس سے نکلنے والی بدبُو ابھی بھی پھیل رہی تھی ، چند ہی دِنوں میں گھر میں ایسا تعفُّن پھیلا کہ گھر میں رہنا مشکل ہو گیا۔ آخر قادیانیوں نے تنگ آ کر اسے وہاں سے بھی نِکالا اور دُور کہیں کھیتوں میں دفن کر دیا۔ آنکھوں دیکھا حال جاننے والے کہتے ہیں : جب دوسری مرتبہ اس منکرِ خَتْمِ نبوت کو نکالا گیا تو اس سے نکلنے والی بدبُو کئی میل دُور تک پھیل گئی اور لوگ کئی دِنوں تک اس بدبو کو محسوس کرتے رہے۔ اس عبرتناک واقعہ کو دیکھ کر