Qiyamat Ke Din Ke Gawah

Book Name:Qiyamat Ke Din Ke Gawah

نامہ ہاتھ میں تھما دیا جائے گا ، اس وقت انکار کی کوئی صُورت نہ رہے گی ، ہمارے اپنے ہی اَعْضا ، ہمارے ہاتھ ، ہمارے پاؤں ، ہماری زبان ، ہماری کھال ہمارے ہی خِلاف گواہی دے رہی ہو گی ، اس صُورت میں نجات پا جانا انتہائی دُشوار ہو گا۔ یقیناً قابِلِ رَشْک وہی ہے جسے اللہ پاک اپنی رَحْمت سے جنّت میں  داخِلہ نصیب فرما دے گا۔

نجات پانے والا قابِلِ رشک ہے

امام حَسَن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : تعجب اس بات  پر نہیں کہ ہلاک ہونے والا ہلاک کیسےہوا ؟ تعجب تو اس بات  پر ہے کہ نجات پانے والا نجات کیسے پا گیا ؟ ( [1] ) یعنی روزِ قیامت حساب کتاب کا معاملہ ایسا سخت اور دُشوار ہے کہ اس میں ناکام ہو کر جہنّم کا حق دار بن جانا بہت آسان سی بات ہے مگر نجات پا کر جنّت کا حقدار بننا انتہائی دُشْوار ہے ، لہٰذا حیرت اس بات پر نہیں کہ جہنّم میں جانے والا جہنّم میں کیسے چلا گیا ، حیرت تو اس  بات پر ہے کہ حساب کتاب سے نجات پا جانے والے کو نجات کیسے مِل گئی ؟

قیامت کا ہوش رُبا منظر

اے عاشقانِ رسول ! ہم دُنیا میں تو آگئے مگر اب نجات کیسے ہو گی ؟ ایک ایک عَمَل کا حساب کیسے دے پائیں گے ؟ ہمارا اَعْمَال نامہ ہمارے ہاتھوں میں تھما دیا جائے گا ،  ہمارا ہر چھوٹے سے چھوٹا ، بڑے سے بڑا عَمَل اَعْمَال نامے میں دَرْج ہو گا ، مُجْرِم پُکاریں گے :

یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ(۲۵) وَ لَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَهْۚ(۲۶) یٰلَیْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِیَةَۚ(۲۷) مَاۤ اَغْنٰى عَنِّیْ مَالِیَهْۚ(۲۸) هَلَكَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَهْۚ(۲۹)   ( پارہ : 29 ، سورۂ حاقّۃ : 25 تا 29 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : اے کاش مجھے میرا نامہ اعمال نہ دیا جاتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہےاے کاش


 

 



[1]...آداب حسن بصری لابن جوزی ، صفحہ : 24۔