Book Name:Zawal Ke Asbab
( 2-3 ) : نیکی کی دعوت دینا ، بُرائی سے منع کرنا
پیارے اسلامی بھائیو ! اُمَّتِ مسلمہ کی دوسری اور تیسری ذِمَّہ داری کیا ہے ؟ رَبِّ کریم فرماتا ہے :
اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ( پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 110 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : جو لوگوں ( کی ہدایت ) کیلئے ظاہر کی گئی تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو ۔
معلوم ہوا؛ نیکی کی دَعْوَت دینا ، بُرائی سے منع کرنا یہ بھی ہر مسلمان کی ذِمَّہ داری میں شامِل ہے لیکن افسوس ! آج مسلمانوں کی اَکثریّت ان ذِمّہ داریوں سے مُنہ موڑ چکی ہے۔ ایک عجیب سوچ نہ جانے کہاں سے آگئی ہے؛ ہم سمجھتے ہیں کہ نیکی کی دَعْوَت دینا ، بُرائی سے منع کرنا صِرْف مَوْلَوِی اور امام صاحب کا کام ہے ، باقی سب کمائیں ، کھائیں اور موج کریں۔
اَوَّل تو یہ یاد رکھئے ! مَوْلَوِیْ کا معنی ہے : اللہ والا۔ ( [1] ) دیکھا جائے تو ہر مسلمان ہی اللہ والا ( یعنی اللہ پاک کو ماننے والا ) ہے ، ہم میں سے شاید کوئی بھی خُود کو شیطان والا ماننے کے لئے تیّار نہ ہو۔ جب سب اللہ والے ہیں تو سب ہی مَوْلَوِی ہوئے ، ہاں ! جس نے داڑھی شریف نہیں رکھی ، یہ اس کی غلطی ہے ، داڑھی نہ رکھنے والا ، عِلْمِ دِین نہ سیکھنے والا دوہرا مُجْرِم ہے ، ایک تو اُس نے داڑھی نہیں رکھی ، ضروری عِلْمِ دِین نہیں سیکھا ، دوسرا وہ نیکی کی دَعْوَت بھی نہیں دیتا ، بُرائی سے منع نہیں کرتا۔
مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی اَحْمَد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیہ فرماتے ہیں : سارے مُسلمان مُبلِّغ ہیں ، سب پر ہی فرض ہے کہ لوگوں کو اچھی باتوں کا حُکم دیں اور بُری