Zawal Ke Asbab

Book Name:Zawal Ke Asbab

مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہ عَلَیہ  نے نہایت نرمی سے فرمایا : پر نالے سے جو گندَگی گر تی ہے ، اُسے دھوڈالتا ہوں ، یہودی بولا : آپ کو اتنی تکلیف کے با وُجُود غُصّہ نہیں آتا ؟ فرمایاآتا تو ہے مگر پی جاتا ہوں کیونکہ ( پارہ4 سورۂ آلِ عمران آیت نمبر 134 میں )  خدائے رحمن کا فرمانِ مَحَبَّت نشان ہے :

وَ  الْكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ-وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴)   ( پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 134 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔

حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہ عَلَیہ  کا یہ پیارا جواب سُن کر اس یہودی نے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہو گیا۔ ( [1] )  

اے عاشقانِ رسول ! یہ تھے پہلے کے مسلمان... ! !  ان کے اَخْلاق و کردار سے متاثر ہو کر لوگ کلمہ پڑھ لیا کرتے تھے اور آج ہمارا حال کیا ہے ؟ ہمیں دیکھ کرلوگ متاثر تو کیا ہوں گے ، اُلٹا اِسْلام سے نفرت کرنے لگیں تو کچھ بعید نہیں۔

اے عاشقانِ رسول ! ہماری ذِمَّہ داری ہے کہ خَیْرُ الْاُمَمْ  ( یعنی بہترین اُمَّت )  ہونے کا جو اعزاز ہمیں رَبِّ کائنات نے عطا فرمایا ہے ، ہم اس اعزاز کی قَدْر کریں ، ہم واقعی خَیْرُ الْاُمَمْ  ( یعنی بہترین اُمَّت )  بن کر رہیں ، ہم اوروں کی نقّالی نہ کریں ، بلکہ قرآن و سُنّت کی تعلیم حاصِل کریں ، اس پر عَمَل کریں ، اپنے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی سیرت کو عملاً اپنائیں ، کاش ! ہم سنتوں کی چلتی پھرتی تَصْوِیر بن جائیں۔


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیاء مترجم ، صفحہ : 32۔