Book Name:Zawal Ke Asbab
ایک مرتبہ حضرت ابراہیم خوّاص رَحمۃُ اللہ عَلَیہ سے کسی نے پوچھا : ایمان کی حقیقت کیا ہے ؟ فرمایا : تَوَکُّل کی حِفَاظت کرنا ایمان کی حقیقت ہے۔ ( [1] )
یعنی ہر حال میں بندہ اللہ پاک ہی پر بھروسا رکھے ، کسی وقت یہ بھروسا کمزور نہ پڑنے دے ، تَوَکُّل کی ایسی حفاظت کرتے رہنا ، ایمان کی حقیقت ہے۔
ذرا ہم غور کریں ! کیا ہم تَوَکُّل اپناتے ہیں ؟ کیاہم اپنے رَبِّ کریم پر بھروسا رکھتے ہیں ؟ آہ ! افسوس ! مادِیَّت پرستی عام ہے ، آج بعض نادان مسلمان بھی دُنیو ی لذتوں میں مست ہیں ، یقین کمزور ہیں ، رِزْق کے پیچھے بھاگتے بھاگتے رازِق ( یعنی رِزْق دینے والے اللہ کریم ) کو بھول جاتے ہیں ، اَسْبَاب ڈھونڈتے ڈھونڈتے مُسَبِّبُ الْاَسْبَاب ( یعنی اسباب بنانے والے اللہ کریم ) کو بھول جاتے ہیں۔
امام غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کی قُدْرتِ کامِلہ پر ایمان لانا اور ظاہِری اسباب کے عِلاوہ پوشیدہ اسباب پر ایمان رکھنا تَوَکُّل ہے۔ ( [2] )
اللہ پر بھروسا رکھو ! اگر مؤمن ہو... !
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
وَ عَلَى اللّٰهِ فَتَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۳) ( پارہ : 6 ، سورۂ مائدہ : 23 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ ہی پر بھروسا کرو۔