Book Name:Zawal Ke Asbab
رَحْمَۃُ اللہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : قومیں بڑی ہوں یا چھوٹی ، حتّیٰ کہ نبی ( عَلَیْہِ السَّلَام ) کے ہم وطن ، ہم نسب بلکہ انبیا ( عَلَیْہِم السَّلَام ) کے قرابت دار ، یہاں تک کہ انبیا ( عَلَیْہِم السَّلَام ) کی اولاد ، جو بھی اللہ پاک کی نعمت کی ناقدری ، ناشکری کرے گا ، اس سے نعمت چھین لی جائے گی۔ ( [1] )
کُفّارِ مکہ میدانِ بَدْر میں ذلیل کیوں ہوئے... ؟
دیکھئے ! اَہْلِ مکّہ عموماً حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کی اَوْلاد تھے ، اللہ پاک نے انہیں نعمتوں سے نوازا ، انہیں کعبہ شریف کی خِدْمت کا موقع بخشا گیا ، مکّہ مکرمہ جہاں کوئی پھل ، کوئی سبزی ، کوئی اناج نہیں اُگتا ، اس شہر میں انہیں ہر قسم کے پھل اور اناج عنایت کئے گئے ، ان کے لئے تجارت کی راہ ہموار کی گئی ، دُنیا کے بڑے بڑے ملکوں میں اَہْلِ مکّہ کو قَدْر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا مگر انہوں نے نعمت کی ناقَدْری کی ، دُنیا کا سب سے بڑا نشانِ تَوْحِیْد یعنی کعبہ شریف ، اسے مقامِ شِرْک بنا دیا ، اللہ پاک کے محبوب نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو جھٹلایا ، اللہ پاک کی آیات سے مُنہ پھیرا ، اَہْلِ حق ( یعنی صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان ) پر ظُلْم و سِتَم کے پہاڑ توڑے ، پھر نتیجہ وہی نکلا ، میدانِ بدر میں کفارِ مکّہ کا غرور خاک میں مِلا دیا گیا اور یہ ایسی شکست سے دوچار ہوئے کہ عبرت کا نشان بَن کر رہ گئے۔ آخر یہ کیوں ہوا ؟ اللہ پاک کے نبی حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام سے نسبی تعلق رکھنے والے ، کعبہ معظمہ کے خدمت گزار آخر کیوں شکست سے دوچار ہوئے ؟ اللہ پاک فرماتا ہے :
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ لَمْ یَكُ مُغَیِّرًا نِّعْمَةً اَنْعَمَهَا عَلٰى قَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْۙ
( پارہ10 ، سورۂ انفال : 53 )
ترجمۂ کَنْز العرفان : یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ کسی نعمت کو ہرگزنہیں بدلتاجو اُس نے کسی قوم کو عطا