Book Name:Zawal Ke Asbab
فرمائی ہو جب تک وہ خود ہی اپنی حالت کو نہ بدلیں۔
اَہْلِ یَمن سیلاب میں گرفتار کیوں ہوئے ؟
سَبَا عرب کا ایک قبیلہ ہوا ہے ، یہ لوگ اللہ پاک کے نبی حضرت ہُود عَلَیْہِ السَّلَام کی اَوْلاد میں سے تھے ، یمن کی ایک بستی میں رہتے تھے ، اللہ پاک نے انہیں بےمثال نعمتوں سے نوازا تھا ، ان کی بستی کی آب و ہوا ایسی صاف اور پاکیزہ تھی کہ اس بستی میں نہ مچھر تھے ، نہ سانپ بچھو ، نہ مکھی ، نہ کھٹمل ، موسم نہایت معتدل ، نہ زیادہ گرمی ہوتی ، نہ بہت سردی ، زمین بہت زرخیز تھی ، ان کے باغ پھلوں سے لدے رہتے ، حتّیٰ کہ کوئی شخص سَر پر ٹوکرا اُٹھائے باغ سے گزر جاتا تو اس کا ٹوکرا قِسْم قِسْم کے پھلوں سے بھر جاتا تھا ، اسے پھل توڑنے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی تھی ، اتنی کثرت سے پھل لگتے تھے ، غرض یہ قوم بہت خوشحال ، امن و سکون اور آرام و چین سے زندگی بسر کر رہی تھی مگر انہوں نے سرکشی کی ، اللہ پاک نے اس بستی میں 13 انبیائے کرام عَلَیْہِم السَّلَام بھیجے ، ان سرکشوں نے انبیائے کرام عَلَیْہِم السَّلَام کو جھٹلایا ، تکبر کیا ، کفر پر اَڑے ، ضِدِّی بنے ، انبیائے کرام عَلَیْہِم السَّلَام کی بےادبی اور گستاخی کی تو رَبِّ قہّار جَلَّ جَلَالُہٗ کا قہر ان پر برس پڑا ، اللہ پاک نے ان پر سیلاب کا عذاب بھیجا ، جس سے ان کے باغات ، مکان سب غرق ہو کر فنا ہو گئے۔ ( [1] )
قرآنِ کریم میں اس سرکش قوم کی عبرتناک داستان یُوں بیان ہوئی :
لَقَدْ كَانَ لِسَبَاٍ فِیْ مَسْكَنِهِمْ اٰیَةٌۚ-جَنَّتٰنِ عَنْ یَّمِیْنٍ وَّ شِمَالٍ۬ؕ-كُلُوْا مِنْ رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَ اشْكُرُوْا لَهٗؕ-بَلْدَةٌ طَیِّبَةٌ وَّ رَبٌّ غَفُوْرٌ(۱۵) فَاَعْرَضُوْا فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ سَیْلَ الْعَرِمِ وَ بَدَّلْنٰهُمْ بِجَنَّتَیْهِمْ جَنَّتَیْنِ ذَوَاتَیْ اُكُلٍ خَمْطٍ وَّ اَثْلٍ وَّ شَیْءٍ مِّنْ سِدْرٍ قَلِیْلٍ(۱۶) ذٰلِكَ جَزَیْنٰهُمْ بِمَا كَفَرُوْاؕ-وَ هَلْ نُجٰزِیْۤ اِلَّا الْكَفُوْرَ(۱۷)
( پارہ22 ، سورۂ سبا : 15-16-17 )
ترجمۂ کَنْز العرفان : بیشک قومِ سبا کے لئے ان کی آبادی میں نشانی تھی دو باغ تھے ایک دائیں