Book Name:Zawal Ke Asbab
قومِ عاد؛انہیں طاقت عطا ہوئی ، مال و دولت سے نوازا گیا لیکن جب انہوں نے نافرمانی کی ، نعمتوں کی ناقدری کی تو رَبِّ قہار جَلَّ جَلَالُہٗ نے ان پر آندھی کا عذاب بھیجا اور یہ نشانِ عبرت بن کر رِہ گئے۔ ( [1] )
قومِ ثمود؛ فَنِّ تعمیر کی ماہِر قوم؛ اللہ پاک نے انہیں نعمتیں عطا فرمائیں ، طاقت عطا کی ، مال و دولت سے نوازا ، دُنیا میں عزّت عنایت فرمائی مگر یہ سرکش ہوئے ، ناشکرے بنے ، قُدْرت نے شدید زلزلے سے انہیں تباہ و برباد کر دیا۔ ( [2] )
غرض؛ جب تک قوم اپنی حالت نہ بدل لے ، اللہ پاک نعمتوں سے محروم نہیں فرماتا ، جب قوم اپنی حالت بدل لے ، اچھائی کی جگہ بُرائی اپنائے ، شکر کی جگہ ناشکری کرے ، فرمانبرداری کی بجائے نافرمانی کرے تو اللہ پاک کے قہر کا کوڑا برس جاتا ہے ، پھر انہیں کچھ بھی مہلت نہیں دی جاتی ، انہیں عبرت کا نشان بنا دیا جاتا ہے۔
ترقی و عروج وِراثتی نعمت نہیں ہے
پیارے اسلامی بھائیو ! اس آیتِ کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عروج و ترقی کوئی وراثتی شے نہیں ، ایسا نہیں ہوتا کہ فُلاں قوم ہمیشہ ترقی ہی کرے گی اور فُلاں قوم ہمیشہ پستی ہی میں رہے گی ، نہیں... ! ! ایسا ہر گز نہیں ہے ، ترقی ، عروج ، کامیابی ، عزّت ، شان و شوکت ، ان سب نعمتوں کا تعلق نسب ، نام ، پیسہ اور رنگ رُوپ سے نہیں ہے بلکہ ترقی و عروج کا تعلق اعلیٰ کردار سے ہے۔ مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الْاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی