Book Name:Ya ALLAH Mein Hazir Hon
کعبہ کے گرد طَواف کرنے کا حکم دیا میں طَواف کرنے حاضر ہوں ، یا رَبِّ کریم ! تو نے مجھے میدانِ عرفات میں قیام کا حکم دیا ، میں اپنا گھر بار چھوڑ کر ، دُور دراز کا سَفر کر کے ، گرمی اور سخت دھوپ کی پروا کئے بغیر میدانِ عرفات میں حاضِر ہو گیا ہوں۔
الغرض یہ کتنا خوبصورت اور عشق بھرا انداز ہے ، اس میں محبتِ اِلٰہی کی کیسی جھلک پائی جاتی ہے کہ بندہ اپنے رَبّ کی بارگاہ میں عَرْض کرتا ہے : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ ( یعنی میں حاضر ہوں ، اے اللہ پاک ! میں حاضر ہوں ) ۔
میں مکّے میں پھر آگیا یا الٰہی ! مجھے بخش دے بے سبب یا الٰہی ! ( [1] )
تَلْبِیَہ کے فضائِل پر 3 احادیث
( 1 ) : ہمارے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفٰے صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مَا مِنْ مُلَبٍّ يُلَبِّي إِلَّا لَبَّى مَا عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ مِنْ شَجَرٍ وَّحَجَرٍ حَتَّى تَنْقَطِعَ الْأَرْضُ هَاهُنَا وَهَاهُنَایعنی جب تَلْبِیَہ ( یعنی لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ ) پڑھنے والا تَلْبِیَہ پڑھتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے دائیں ( Right ) اور بائیں ( Left ) جانب زمین کے آخری کنارے تک جتنے درخت ہیں جتنے پتھر ہیں وہ سب کے سب تَلْبِیَہ پڑھتے ہیں۔ ( [2] ) ( 2 ) : ایک حدیث شریف میں ہے : رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مَنْ اَضْحٰى يَوْماً مُحْرِماً مُلَبِّياً حَتَّى غرَبَتِ الشَّمْسُ غَرَبَتْ بِذُنُوبِهِ فَعَادَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ یعنی جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ اِحْرام باندھے ہوئے تھا ، تَلْبِیَہ پڑھ رہا تھا ( اور سارا دِن اسی حال میں رہا ) یہاں تک کہ سورج