Book Name:Ya ALLAH Mein Hazir Hon
لفظ کو دہرایا جاتا ہے ، اس میں تکرار کا معنی پیدا ہو جاتا ہے ، مطلب یہ کہ جب بندہ کہتا ہے : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ تو اس کا معنی صِرْف یہ نہیں کہ یا اللہ ! میں ایک بار حاضِر ہوں یا صِرْف آج حاضِر ہوں بلکہ اس کا معنی ہے : یا اللہ پاک ! جب جب تیرا حکم ہو ، تب تب میں حاضِر ہوں ، ہمیشہ حاضِر ہوں ، کسی ایک وقت بھی میں تیرے حکم سے پیچھے نہ ہٹوں گا۔ ( [1] )
علّامہ ابن رجب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : جب بندہ ہر روز صبح کے وقت یہ کہے گا : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ ( میں حاضر ہوں یا اللہ ! میں حاضر ہوں ) تو اس کا مطلب یہ ہوگا : یا اللہ پاک ! میں نے صُبح اس حال میں کی ہے کہ میں تیری دعوت کو قبول کرنے والا ہوں ، تُو نے جس بات کا حکم دیا میں اُس پر عمل کرنے والا ہوں ، تُو نے جس بات سے مجھے منع فرمایامیں اُس سے رکنے والا ہوں ، میں تیری اطاعت پر قائم ہوں ، تیرے حکم کی طرف جلدی کرنے والا ہوں۔ پس جب بندہ اپنی زبان سے یہ کہے گا ، تُو اب اُس پر لازم ہے کہ اپنے عمل سے اِس کے مطابق چلے تاکہ اس کی زبان اور اُس کا کردار ایک جیسا ہو جائے۔ ( [2] )
اللہ پاک کے اَحْکام اور بندہ مؤمن کا رَدِّ عمل
اے عاشقانِ رسول ! اب غور کیجئے ... ! سرورِ عالم ، نُورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیں تعلیم دی کہ ہر روز بندہ اپنے رَبّ کی بارگاہ میں شوق و ذوق کے ساتھ اقرار کرے : لَبَّيْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ ( یعنی یا اللہ ! میں تیرے ہر ہر حکم پر سر جھکاتا ہوں ) ، ہم غور کریں ! اللہ پاک نے ہمیں کس کس بات کا حکم دیا ہے ؟ رَبّ فرماتا ہے :