Book Name:Ala Hazrat Aik Peer e Kamil
چونکہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ہمارے پِیر ہیں ، ہر عاشِقِ رسول کے دِل کی دھڑکن ہیں۔ لہٰذا آج ہم اعلیٰ حضرت ایک پِیرِ کامِلکے عنوان سے سیرتِ رَضا کے چند پہلو سننے کی سَعَادت حاصِل کریں گے۔ اللہ پاک ہم سب کو مَسْلَکِ اعلیٰ حضرت پر ثابت قدمی نصیب فرمائے ، عشقِ رضا پر ، محبتِ اَوْلیا پر اور بالخصوص عشقِ مصطفےٰ پر استقامت عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
ایک دروازہ پکڑو ! مضبوط پکڑو... !
سَیِّد اَیُّوب علی صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ : یہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے شاگِرْد بھی ہیں اور عموماً اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں حاضِر بھی رہا کرتے تھے ، سیرتِ اعلیٰ حضرت پر سب سے پہلے کام کرنے کی سَعَادت بھی سَیِّد اَیُّوب علی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو ہی نصیب ہوئی۔
انہی ( سید اَیُّوب علی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ) کا بیان ہے : ایک دِن میں اور میرے بھائی سَیِّد قناعت علی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے دَرِ دولت پر حاضِر تھے اور کسی علمی کام میں مَصْرُوف تھے ، صبح کے 9 یا 10 بجے کا وقت تھا ، ایک نوجوان آیا اور سلام کر کے ایک طرف خاموش بیٹھ گیا۔ ہم نے پوچھا : کہاں سے آئے ہیں ؟ بولا : مِیْرَٹھ کا رہنے والا ہوں۔ ہم نے پوچھا : کیسے تکلیف فرمائی ( یعنی کس کام سے آنا ہوا ) ؟ اس سُوال پر وہ نوجوان بےاختیار رَونے لگا۔ ہم نے بار بار پوچھا مگر اُس نے کوئی جواب نہ دِیا۔ آخر بہت اِصْرار کے بعد کہا : میں حُضُور اعلیٰ حضرت ( رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ) کا مُرِیْد ہوں۔اس سال مجھے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے عُرْسِ پاک میں حاضِری کی سَعَادت ملی ، وہاں میں نے ایک شخص کو دیکھا جو بظاہِر