Ala Hazrat Aik Peer e Kamil

Book Name:Ala Hazrat Aik Peer e Kamil

کوئی بزرگ ہستی نظر آرہاتھا ، میں نے اُس کے پاؤں چومے ، ادب بجا لایا ۔ 

وہاں موجود کچھ لوگوں نے مجھے کہا : تم ان کے مرید ہو جاؤ ! میں نے کہا : میں تو پہلے ہی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا مرید ہوں۔ اس پر لوگوں نے کہا : وہاں تم شریعت میں بیعت ہو ، یہاں طریقت میں بیعت ہو جاؤ۔ بَس لوگوں کی اس طرح کی باتیں سُن کر میں اُن صاحِب کا مرید ہو گیا۔ مُرِیْد ہونے کے بعد میں اپنی قیام گاہ پر آیا ، کچھ دیر آرام کے لئے لیٹا اور سَو گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ خواب میں اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ تشریف لائے ، چہرۂ اَنْور پَر جلال واضِح تھا ، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : لا ہمارا شجرہ واپس کر دے۔اتنا ہی فرمایا تھا کہ میری آنکھ کھل گئی۔ بَس اسی دِن سے میری طبیعت کسی کام میں نہیں لگتی ، سکول پڑھا کرتا تھا ، وہ بھی چھوڑ دیا ، ہر وقت یہی دِل کرتا ہے کہ بس دھاڑیں مار مار کر روتا رہوں۔

سَیِّد اَیُّوب علی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : نوجوان کی باتیں سُن کر ہم نے اسے تسلی دِی  اور کہا : آپ گھبرائیں نہیں ، ظہر کے وقت اعلیٰ حضرت  ( رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ )  تشریف لائیں گے ، نماز کے بعد عرض کر دیجئے گا کہ میں تجدیدِ بیعت کے لئے حاضِر ہوا ہوں۔  ہماری بات سُن کر اس نوجوان کو کچھ سکون ہو گیا۔ ابھی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ اعلیٰ حضرت  ( رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ )  خِلافِ معمول اپنے کمرے سے باہَر تشریف لائے اور اُس نوجوان سے فرمایا : آپ کیسے آئے ؟ اعلیٰ حضرت  ( رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ )  کے یہ الفاظ سُن کر ہمیں تعجب ہوا ، کیونکہ عادتِ کریمہ یہ تھی کہ جب بھی  کوئی آتا تو اس سے پوچھتے : آپ نے کیسے تکلیف فرمائی ؟  ( یعنی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا عادت سے ہٹ کر اُس نوجوان سے یُوں پوچھنا کہ آپ کیسے آئے ؟  یہ الفاظ ہی بتا رہے تھے کہ آپ اُس نوجوان سے سخت ناراض ہیں ) ۔