Book Name:Ala Hazrat Aik Peer e Kamil
( 5 ) : زکوٰۃ ادا کیجئے !
جو صاحبِ مال ہیں ( اور زکوٰۃ فرض ہونے کی دیگر شرائط بھی پائی جاتی ہیں تو وہ ) زکوٰۃ بھی دیں ، جتنے سالوں کی نہ دی ہو ، فوراً حساب کر کے ادا کریں ، ہر سال کی زکوٰۃ سال تمام ( یعنی مکمل ) ہونے سے پہلے دے دیا کریں ، سال تمام ہونے کے بعد دیر لگانا گُنَاہ ہے ، لہٰذا شروع سال سے رفتہ رفتہ دیتے رہیں ، سال تمام ( یعنی مکمل ہونے ) پر حساب کریں ، اگر پُوری ادا ہو گئی بہتر ، ورنہ جتنی باقی ہو ، فوراً دے دیں اور اگر کچھ زیادہ نکل گیا ہے ( یعنی جتنی زکوٰۃ بنتی تھی ، اس سے زیادہ رقم راہِ خُدا میں بہ نیتِ زکوٰۃ دے چکے ہیں ، اتنی رقم ) آیندہ سال میں منہا ( یعنی کم ) کر لیں۔ اللہ پاک کسی کا نیک کام ضائع نہیں کرتا۔
( 6 ) : حجِ فرض ادا کیجئے !
صاحبِ استطاعت پر حج فرض ہے ، اللہ پاک نے اس کی فرضیت بیان کر کے فرمایا :
وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ(۹۷) ( پارہ : 4 ، سورۂ ال عمران : 97 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔
نبی کریم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حج ترک کرنے والے کے متعلق فرمایا : چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔ ( [1] )
( 7 ) : باطنی امراض سے بچیں
سیدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنے مریدوں کو مزید نصیحتیں کرتے ہوئے فرماتے ہیں :