Book Name:Namaz Na Parhny Ke Nuqsanat
بیچارا پریشان تھا ، اس نے بڑے دردناک لہجے میں کہا : قارِی صاحِب ! میں وقت کے پھیرے میں ہوں ، اُلٹے دِن چل رہے ہیں ، میری اپنی فیکٹری تھی ، وہ بند ہو گئی ، کوئی کام چل نہیں رہا ، حال ایسا ہے کہ جیسے سونے کو ہاتھ لگاؤں تو مٹی ہو جاتا ہے۔ مجھے کوئی وظیفہ بتا دیجئے !
امام صاحِب فرماتے ہیں : شیخِ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَت برکاتہم العالیہ نے بے روزگاری ، تنگدستی اور مفلسی کا بہت زبردست وظیفہ دیا ہے ، میں خود بھی اس پر بارہا عمل کر چکا تھا ، میں نے وہی وظیفہ ان صاحِب کو بھی بتایا ، وہ وظیفہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : فجر کی نَماز کے بعد سُورج کی طرف رُخ کر کے 300 بار بِسْمِ اللہ اور 300 بار کوئی سا بھی درود شریف پڑھا کیجئے !
بس یہ وظیفہ سننے کی دَیْر تھی ، وہ پریشان حال صاحِب دھیمے سے لہجے میں بولے : قارِی صاحِب ! کوئی اور وظیفہ بتا دیجئے ! مجھ سے فجر کے وقت اُٹھا نہیں جاتا۔
لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ... ! ! اندازہ لگائیے ! ہماری حالت کیسی ہو گئی ہے۔وقت کی الٹ پھیر ہے ، نحوست ، بےبرکتی ، پریشانی واضِح دیکھ رہے ہیں ، محسوس کر رہے ہیں کہ وقت ہمارا ساتھ نہیں دے رہا ، اس کے باوُجُود نَماز ہم سے نہیں پڑھی جاتی۔حالانکہ مرد کے لئے سب سے بڑا وظیفہ ہی یہی ہے کہ پانچوں نَمازیں مسجد میں باجماعت ادا کیا کرے۔
عمل کا ہو جذبہ عطا یاالہٰی ! گناہوں سے مجھ کو بچا یاالہٰی !
میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت ہو توفیق ایسی عطا یاالہٰی !
میں پڑھتا رہوں سنتیں ، وقت ہی پر ہوں سارے نوافِل ادا یاالہٰی !
دے شوقِ تِلاوت دے ذَوقِ عبادت رہوں باوُضو میں سدا یاالہٰی ! ( [1] )