Book Name:Namaz Ke Deeni o Dunyavi Faiday
تھکاوٹ اور مَشَقَّت کے بغیر گھڑی بھر میں وہاں پہنچ گئے ، لیکن واپسی پر وُہی سفر 5 دنوں میں طے ہوا۔ ان کی یہ بات سنتے ہی میں نے پڑھا : اَشْھَدُ اَنْ لَّا ٓ اِلٰـہَ اِلَّا اللہ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللہ ِوَاَ نَّ دِیْنَ الْاِسْلَامِ حَقٌّ ( ترجمہ : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً حضرت مُحَمَّد ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) اللہ پاک کے رسول ہیں اوربے شک دین اسلام حق ہے ) پھر میں رُوم سے نکل کر مسلمانوں کے شہر آ گیا۔ ( [1] )
کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حَسنؔ بندہ بھی ہُوں تو کیسے بڑے کار ساز کا ( [2] )
اے خوش نصیب عاشقانِ نَماز ! نماز ہم گنہگاروں کے لئے بہت بڑی نعمت ہے * میرے آقا اعلیٰ حضر ت رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : نَماز ِپنج گانہ ( یعنی 5 وقت کی نَمازیں ) اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمٰی ہے کہ اس نے اپنے کرمِ عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی اُمت کو نہ ملی۔ ( [3] ) * یاد رکھئے ! ہر مسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر روزانہ 5 وقت کی نَماز فرض ہے۔اِس کی فرضیت ( یعنی فرض ہونے ) کا اِنکار کفر ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نَماز ترک کرے وہ فاسِق سخت گناہ گار و عذابِ نار کا حق دار ہے۔
جنت اے بے نَمازیو ! کس طرح پاؤ گے ؟ ناراض رب ہوا تو جہنم میں جاؤ گے
صد کروڑ افسوس ! آج اکثر مسلمانوں کو نَماز کی بالکل پروا نہیں رہی ، ہماری مسجدیں نَمازیوں سے خالی نظر آتی ہیں۔ اللہ پاک نے نَماز فرض کر کے ہم پر یقیناً اِحسانِ عظیم فرمایا