Book Name:Namaz Ke Deeni o Dunyavi Faiday
حضرت عبد اللہ اِبنِ عباس رَضِیَ اللہ عنہ کا بیٹا تھا ، آپ اس سے بہت محبّت فرمایا کرتے تھے ، ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ آپ کے اسی چہیتے بیٹے کا انتقال ہو گیا ، جب حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ کو بتایا گیا کہ آپ کا بیٹا وفات پا گیا ہے تو آپ یہ خبر سن کر نَماز میں مشغول ہو گئے اور اتنی لمبی نماز پڑھی کہ آپ کے بیٹے کو غسل بھی دے دیا گیا ، کفن بھی پہنا دیا گیا ، یہاں تک کہ لوگ اسے دَفن کر کے جب واپس آئے ، تب آپ نے سلام پھیرا ، لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا : مجھے اس بیٹے سے بہت محبت تھی ، میں اس کی جدائی کا صدمہ برداشت نہ کر سکتا تھا ، لہٰذا نَماز میں مشغول ہو کر اس صدمے سے بے خبر ہو گیا۔ ( [1] )
جنت میں نرم نرم بچھونوں کے تخت پر آرام سے بٹھائے گی اے بھائیو ! نَماز
مشہور ولیُ اللہ حضرت سرِی سَقَطِی رَحمۃُ اللہ علیہ کی خدمتِ بابرکت میں آپ کی پڑوسن نے حاضر ہو کر عرض کی : رات میرے بیٹے کو سپاہی پکڑ کر لے گئے ہیں شاید وہ اسے تکلیف پہنچا ئیں ، براہِ کرم ! میرے بیٹے کی سفارش فرما دیجئے یا کسی کو میرے ساتھ بھیج دیجئے۔ پڑوسن کی فریاد سن کر آپ کھڑے ہو کر خشوع و خضوع کے ساتھ نَماز میں مشغول ہو گئے۔ جب کافی دیر ہو گئی تو اس عورت نے کہا : اے ابو الحسن ! جلدی کیجئے ! کہیں ایسا نہ ہو کہ حاکِم میرے بیٹے کو قید میں ڈال دے ! آپ نَماز میں مشغول رہے ، پھر سلام پھیرنے