Book Name:Namaz Ke Deeni o Dunyavi Faiday
کے بعد فرمایا : اے اللہ پاک کی بندی ! میں تیرا معاملہ ہی تو حل کر رہا ہوں۔ابھی یہ گفتگو ہو ہی رہی تھی کہ اس پڑوسن کی خادِمہ آئی اور کہنے لگی : بی بی جی ! گھر چلئے ! آپ کا بیٹا گھر آ گیا ہے۔ ( [1] )
قیدیو ! چاہو براءَت ، تم پڑھو دِل سے نَماز دور ہو جائے گی آفت ، تم پڑھو دِل سے نَماز
اے عاشقانِ رسول ! جب کوئی مصیبت آ جائے یا بَلا نازِل ہو یا کوئی نازک معاملہ در پیش ہو توفوراً نَماز کا سہارا لے لینا چاہئے ، ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اہم مُعامَلہ پیش آنے پر نَماز میں مشغول ہو جاتے تھے کیونکہ نَماز تمام اَذکار و دعاؤں کی جامِع ( یعنی پوراکرنے والی ) ہے ، اس کی بَرَکت سے رنج و غم سے راحت ملتی ہے ، یِہی وجہ ہے کہ مدینے کے تاجدار ، دو عالم کے مالک و مختار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حضرت بِلال رَضِیَ اللہ عنہ سے فرماتے : اے بِلال ! ہمیں نَماز سے راحت پہنچاؤ ( یعنی اے بلال ! اذان دو تاکہ ہم نَماز میں مشغول ہوں اور ہمیں راحت ملے ) ۔ ( [2] )
حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب تم آسمان سے کوئی ( گڑگڑاہٹ وغیرہ کی ڈراؤنی ) آواز سنو تو نَماز کی طرف متوجِّہ ہوجاؤ۔ ( [3] ) مَبْسُوط میں ہے : جب تاریکی ( یعنی اندھیرا ) چھا جائے یا شدید ہوائیں چلنے لگیں تو اُس وقت نَماز پڑھنا بہتر ہے ، حضرت